جمعرات، 27 اگست، 2020

دائود ابراہیم اور مہوش حیات گرل فرینڈ بوائے فرینڈ؟ ؟



Mehwish hayat
Mehwish hayat



دائود ابراہیم اور مہوش حیات  گرل فرینڈ بوائے فرینڈ ؟؟

بھارتی میڈیا کی پھیلائی گئی اس خبر پر اداکارہ مہوش حیات نےاپنا زبردست رد عمل دے دیا۔ اداکارہ کا کہنا ہئ بھارت کی گٹر صحافت اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے کشمیر کے حق میں بولنے سے مجھے نہیں روک سکتی، ساتھ ہی برجستہ جواب دیا کہ ہالی ووڈ اداکار لیونارڈو ڈی کیپریو کے ساتھ  میرا نام جوڑا جائے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے، اداکارہ مہوش حیات  کا کرارا جواب


بھارتی میڈیا نےنہ صرف  مہوش حیات کو دائود ابراہیم کی گرل فرینڈ بنا دیا،بلکہ ان کی منگنی ہونے کی خبریں بھی نشر دیں،پاکستانی اداکارہ مہوش حیات  نے بھارتی میڈیا کا یہ بے سروپا پروپیگنڈہ بے نقاب کرتے ہوئے اپنا پیغام بھی دیا۔ سوشل میڈیا  ویب سائٹ ٹوئیٹر پرمہوش حیات نے اپنے جواب میں کہا کہ بھارت کی گٹر صحافت اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے  مجھے کشمیر کے حق میں بولنے سے نہیں روک سکتی، بھارتی میڈیا نے مجھ پر جو بے بنیاد الزامات لگائے ہیں میں ان کے بارے میں بات بھی نہیں کرنا چاہتی اور نہ ہی ان گھٹیا الزامات  کا حوالہ دینا چاہتی ہوں، سب کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ان کا ایجنڈا کیا ہے اور وہ ایسا کیوں کررہے ہیں، میں اس معاملے پر بس اتنا کہنا چاہتی ہوں  کہ یہ ایک تعفن زدہ صحافت ہے جو مجھے ان اوچھے ہتھکنڈوں سے  خاموش نہیں کراسکتی۔

پاکستانی اداکارہ مہوش حیات نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج مظالم کیے جا رہے ہیں اور  کشمیریوں پر وحشیانہ کریک ڈاؤن کا ایک سال مکمل ہو گیا ہے۔

br />


تاریخ میں  ان اندھیرے، درد ناک  اور اذیت ناک 365 دنوں  اور اُن مظالم کو کبھی بھی بھلایا نہیں جائے گا اس سلسلے میں بالی ووڈ کے اداکاروں ، اداکارائوں اور مکمل انڈسٹری کی طرف سے سامنے آنے والی منافقانہ خاموشی پر بھی آواز اٹھاتی رہوں گی۔

اپنے ٹوئٹر پیغام کے آخر میں پاکستانی اداکارہ مہوش حیات نے ازراہِ مذاق یہ بھی کہہ ڈالا کہ اگر ان کا نام مستقبل میں کسی کے ساتھ لگانے کی جسارت کرنی ہی ہو تو ہالی ووڈ اداکار لیونارڈو ڈی کیپریو کے ساتھ جوڑا جائے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا ۔ واضح رہے کہ رہے کہ بھارتی خبر رساں ایجنسی  نے معروف پاکستانی اداکارہ مہوش حیات کے بارے میں یہ افواہ پھیلائی ہے کہ مہوش حیات انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کی گرل فرینڈ ہے اور داؤد ابراہیم اور مہوش حیات منگنی بھی کر چکےہیں۔

Mehwish hayat
Mehwish hayat

 مہوش حیات جوکہ پاکستان کی بہت سی  ہٹ فلموں میں اداکاری  کرچکی ہیں اور انہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی طرف سے تمغہ امتیاز سے  بھی  نوازا گیا ہے،  مزید اس حکومت کی مہوش حیات پر  نوازشوں میں ان کو عورتوں کے حقوق کی سفیر مقرر کرنا بھی ہے۔

اتوار، 23 اگست، 2020

فرعون کے بارے میں سائنسی اور قرآنی حقائق



Firon mumy
Firon mumy



منقول
فرعون کی ممی کا باریک بینی سے معائنہ کرنے والا انگریز سائنسدان پکار اٹھا ۔
اللہ سچا ہے قرآن سچا ہے اور اللہ کا نبی حضرت محمدؐ سچا ہے

1891ء سے پہلے اس دنیا کا کوئی انسان نہیں جانتا تھا کہ خدائی کا دعویٰ کرنے والے فرعونوں کی لاشوں کا کیا ہوا تھا یا ان کی باقیات کہاں ہیں یا کہیں ہیں بھی یا نہیں۔ الہامی کتابوں تورات، بائبل اور قرآن پاک میں اس واقعہ کا ذکر تفصیل سے ملتا تھا کہ حضرت موسیٰؑ اور بنی اسرائیل قوم کا پیچھا کرتا ہوا فرعون پانی میں غرق ہو کر اپنی فوج سمیت مر گیا تھا جبکہ حضرت موسیٰؑ اور ان کی قوم کو پانی نے اللہ کے حکم سے گزرنے کا راستہ دے دیا تھا۔
اس کے بعد اس کا کیا ہوا تھا اس بارے میں بائبل اور تورات خاموش ہیں
لیکن قرآن پاک میں اس کے انجام کے بارے ایک بہت ہی عجیب بات کہی گئی تھی جس کی کسی کو سمجھ نہیں تھی کہ اس کا مطلب کیا ہے، خود مسلمان بھی اس بات کو پڑھ کر آگے گزر جایا کرتے یہ سمجھے بغیر کہ اس بات کا اشارہ کس جانب ہے۔ سورۃ یونس میں فرعون کے مرنے کے بعد اس کا انجام کچھ اس طرح فرمایا گیا تھا۔ ’’پس ہم تیرے بدن کو (سمندر سے) نکال کر محفوظ کر لیں گے تاکہ تو بعد میں آنے والوں کے لیے عبرت بن جائے‘‘۔ (سورہ یونس۔ آیت نمبر 92)۔

 یہ واقعہ آج سے ساڑھے تین ہزار سال پہلے پیش آیا تھا، فرعون کے ڈوب کر مرنے کے بعد سمندر نے اس کی لاش کو اللہ کے حکم سے باہر پھینک دیا جبکہ باقی لشکر کا کوئی نام و نشان نہ ملا۔ مصریوں میں سے کسی شخص نے ساحل پر پڑی اس کی لاش پہچان کر اہل دربار کو بتایا۔ فرعون کی لاش کو محل پہنچایا گیا، درباریوں نے مسالے لگا کر اسے پوری شان اور احترام سے تابوت میں رکھ کر محفوظ کر دیا۔ حنوط کرنے کے عمل کے دوران ان سے ایک غلطی ہو گئی تھی، فرعون کیوں کہ سمندر میں ڈوب کر مرا تھا اور مرنے کے بعد کچھ عرصہ تک پانی میں رہنے کی وجہ سے اس کے جسم پر سمندری نمکیات کی ایک تہہ جمی رہ گئی تھی، مصریوں نے اس کی لاش پر نمکیات کی وہ تہہ اسی طرح رہنے دی اور اسے اسی طرح حنوط کر دیا۔

وقت گزرتا رہا، زمین و آسمان نے بہت سے انقلاب دیکھے جن کی گرد کے نیچے سب کچھ چھپ گیا،
حتیٰ کہ فرعونوں کی حنوط شدہ لاشیں بھی زمین کی تہوں میں چھپ گئیں، ان کے نام صرف کتابوں، ان کی تعمیرات اور لوگوں کے ذہنوں میں رہ گئے۔

اس واقعے کے دو ہزار سال بعد اس دنیا میں اللہ کے آخری نبی حضرت محمدؐ تشریف لائے، ان پر نازل ہونے والی آخری کتاب میں فرعونوں کے قصے بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیے گئے تھے اور اسی سلسلے میں اس فرعون کا جسم محفوظ کرنے کی بابت آیت بھی نازل ہوئی تھی جس کی سچائی پر سب اہل ایمان کا پختہ یقین تو تھا
لیکن وہ سمجھنے سے قاصر تھے کہ اس خدائی کا دعوے کرنے والے کی لاش کہاں محفوظ کی گئی اور کیسے اسے عبرت کا نشان بنایا جائے گا۔

1871ء میں مصر کے ایک شہر الغورنیہ سے تعلق رکھنے والے غریب اور معمولی چور احمد عبدالرسول کو فرعونوں کی حنوط شدہ لاشوں کی طرف جانے والے خفیہ راستے تک رسائی مل گئی۔ احمد عبدالرسول نوادرات چوری کرکے بیچا کرتا تھا۔ ایک دن وہ دریائے نیل کے کنارے کے قریب تبیسہ کے مقام پر اسی سلسلے میں پھر رہا تھا
جب اسے ایک خفیہ راستے کا پتہ چلا۔ وہاں وہ نوادرات کی چوری کے لئے جگہ کھود رہا تھا کہ اسی دوران اسے کچھ لوگوں نے پکڑ لیا اور پولیس کے حوالے کر دیا۔
 وہ جس جگہ کو کھود رہا تھا وہاں سے ملنے والے راستے کی جب مسلسل کھدائی کی گئی۔1891ء کو دوسری ممیوں کے ساتھ اسی غرق ہونے والے فرعون کی لاش بھی مل گئی۔ اس کے کفن پر سینے کے مقام پر اس کا نام لکھا ہوا تھا۔ ان ممیوں کو ماہرین قاہرہ لے گئے۔ جب ان ممیوں کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا تو فرعون والی ممی پر جمی نمکیات کی تہہ سے تصدیق ہوگئی کہ یہ وہی فرعون ہے جسے اللہ نے پانی میں غرق کرکے بدترین انجام سے ہمکنار کیا تھا۔

یہ بہت بڑا واقعہ تھا اس کی تصدیق کے لیے دنیا بھر کے ماہرین آثار قدیمہ اور سائنسدان مصر کی طرف امڈ پڑے۔ مختلف سائنسی ٹیسٹ کرنے کے بعد دنیا بھر کے سائنسدانوں نے تصدیق کر دی کہ دوسری سب لاشوں کی نسبت صرف فرعون کی لاش پر ہی سمندری نمکیات کی تہہ جمی ہوئی تھی۔ اس تصدیق کے بعد اسے فرعون کی لاش قرار دے کر عجائب گھر میں محفوظ کر دیا گیا۔

1982ء میں فرعون کی ممی خراب ہونے لگی تو اس وقت کی مصری حکومت نے فرانس کی حکومت کو درخواست کی کہ فرعون کی ممی کو خراب ہونے سے بچایا جائے نیز جدید سائنسی ذرائع سے اس کی موت کی وجہ بھی معلوم کی جائے چنانچہ مصری اور فرانسیسی حکومت نے مل کر ممی کو فرانس لے جانے کا انتظام کیا،
جب فرعون کی لاش کو فرانس پہنچایا گیا تو ائیر پورٹ پر اس دور کے فرانسیسی صدر بذات خود حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں، تمام وزراء اور فوج کے افسران کے ساتھ استقبال کے لیے موجود تھے۔
فرعون کی لاش کا استقبال کسی عظیم زندہ بادشاہ کی طرح کیا گیا، فوجی دستوں نے سلامی دی۔ فرعون کی ممی کو ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم کے حوالے کیا گیا۔ اس ٹیم کی سربراہی ڈاکٹر مورس بوکائے نے کی تھی۔ مائیکرو سکوپک ٹیسٹوں کے ذریعے ممی کے تمام اعضاء کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ اس کی لاش اور جسم میں سمندری ذرات ابھی تک موجود ہیں اور موت کی وجہ بھی پانی میں ڈوبنے کی وجہ سے ہوئی تھی۔

ایک بادشاہ کی موت پانی میں ڈوبنے کی وجہ سے ہو!
یہ ڈاکٹر مورس کے لیے حیرت کی بات تھی۔ اس نے اس ممی کے بارے مزید جاننے کی کوشش کی تو اسے معلوم ہوا کہ اس بادشاہ کی موت کے حالات مسلمانوں کے نبی حضرت محمدؐ پر اتری کتاب قرآن پاک میں تفصیل سے درج ہیں۔ اسے علم تھا کہ جہاں سے یہ لاش ملی ہے وہ ایک اسلامی ملک ہے چنانچہ تجسس کے ہاتھوں مجبور ہو کر وہ مصر پہنچا۔ وہ ایک سائنسدان تھا اس نے اس معاملے میں مصر کے ہی ایک سائنسدان سے ملاقات کی۔ اس سائنسدان نے قرآن پاک کھول کر اسے سورۃ یونس کی آیات 90 تا 92 کا ترجمہ لفظ بہ لفظ سنایا۔ فرعون کا خدائی کا دعویٰ، اس کا پانی میں ڈوب کر مرنا اور پھر پانی سے نکال کر اس کی لاش کا حنوط ہو جانا اور پھر دوبارہ لاش کا ملنا اور پھر اس کی لاش کو جدید سائنسی دور میں دوبارہ محفوظ کیا جانا۔ سب کا اشارہ ایک جانب تھا اور بہت واضح تھا۔
’’تجھے بعد میں آنے والوں کے لیے عبرت کا نشان بنا دوں گا‘‘۔

فرعون کی لاش ایسے محفوظ کرکے دنیا کے سامنے لا کر رکھ دی گئی ہے کہ انٹرنیٹ کی ایک کلک پر، رسائل و جرائد پر، ٹی وی چینلز پر اور عجائب گھر میں اربوں انسانوں کی آنکھوں کے سامنے کریہہ اور پچکی قابل ترس حالت میں موجود ہے۔ عبرت کے لیے، سوچنے کے لیے کہ عبادت کے لائق اور ہمیشہ رہنے والا وہی ہے جو سب کا خالق اور رازق ہے۔ ڈاکٹر مورس نے آیات کا ترجمہ سنا تو اسی وقت پکار اٹھا اللہ سچا ہے قرآن سچا ہے اور اللہ کا نبی حضرت محمدؐ سچا ہے، کلمہ پڑھا اور مسلمان ہو گیا۔
سرور کونین احمد مجتبی محمد مصطفی سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم پر اربوں درود کھربوں سلام ........⁦❣️❣

ہفتہ، 22 اگست، 2020

سعودی عرب کے بارے میں دلچسپ معلومات



Saudi arabia
Saudi arabia



*سعودی عرب کے بارے ایسی معلومات جو آپ نے*
 *ابھی تک نہیں پڑھی ہوں گی

1-: یہاں پانی مہنگا اور تیل سستا هے
2-: یہاں کے راستوں کی معلومات مردوں سے زیادہ عورتوں کو هے اور یہاں پر مکمل خریداری عورتیں ہی کرتی هیں مگر پردے میں رہ کر
3-: یہاں کی آبادی 4 کروڑ هے اور کاریں 9 کروڑ سے بھی زیادہ هے
4-: مکہ شہر کے کوڑا شہر سے 70km دور پہاڑیوں میں دبایا جاتا هے
5-: یہاں کا زم زم پورے سال اور پوری دنیا میں جاتا هے اور یہاں بھی پورے مکہ اور پورے سعودی میں استعمال ہوتا ه اور آج تک کبھی کم نہیں ہوا!
6-: صرف مکہ میں ایک دن میں 3 لاکھ مرغ کی کھپت ہوتی ہے!
7-: مکہ کے اندر کبھی باہمی جھگڑا نہیں ہوتا هے!
8- سعودی میں تقریبا 30 لاکھ بھارتی 18 لاکھ پاکستانی   16 لاکھ بنگلہ دیشی 4 لاکھ مصری 1 لاکھ یمنی اور 3 ملین دیگر ممالک کے لوگ کام کرتے ه سوچو اللہ یہاں سے کتنے لوگوں کے گھر چلا رہا هے!
9-: صرف مکہ میں 70 لاکھ AC استعمال ہوتی هے!
10-: یہاں کھجور کے سوا کوئی فصل نہیں نکلتی پھر بھی دنیا کی ہر چیز پھل سبزی وغیرہ ملتی هے اور  بے موسم یہاں پر بکتی هے!
11-: یہاں مکہ میں 200 کوالٹی کی کھجور بکتی هے اور ایک ایسی کھجور بھی هے جس میں ہڈی یا ہڑکِل ہی نہیں!
12: مکہ کے اندر کوئی بھی چیز لوکل یا ڈپلیکیٹ نہیں بکتی یہاں تک کے دوائی بھی!
13-: پورے سعودی عرب میں کوئی دریا یا تالاب نہیں هے پھر بھی یہاں پانی کی کوئی کمی نہیں هے!
14-: مکہ میں کوئی پاور لائن باہر نہیں تمام زمین کے اندر ہی هے!
15-: پورے مکہ میں کوئی نالہ یا نالی نہیں هے!
16-: دنیا کا بہترین کپڑا یہاں بکتا هے. جبکہ بنتا نہیں!
17: یہاں کی حکومت ہر پڑھنے والے بچے کو 600 سے 800 ریال ماہانہ دیتی هے!
18-: یہاں دھوکا نام کی کوئی چیز ہی نہیں!
19-: یہاں ترقیاتی کام کے لیے جو پیسہ حکومت سے ملتا هے وہ پورا کا پورا خرچ کیا جاتا هے!
20: یہاں سرسوں کے تیل کی کوئی اوقات نہیں پر بکتا تو هے یہاں سورج مکھی اور مکئی (مكي / ككڑي) کا تیل کھایا جاتا هے!
21-: یہاں هرايالي نہیں درخت پودے نہیں کے برابر ہیں پہاڑ خشک اور سیاہ ه مگر سانس لینے میں کوئی تکلیف ہی نہیں یہاں یہ سائنسی ریسرچ فیل هے!
22-: یہاں ہر چیز باہر سے منگائی جاتی هے پھر بھی مہنگائی نہیں ہوتی.⁩
*آب زم زم کا سراغ لگانے والوں کو منہ کی کھانی پڑی*

 عالمی تحقیقی ادارے آب زم زم اور اسکے کنویں کی پر اسراریت اور قدرتی ٹیکنالوجی کی تہہ تک پہنچنے میں ناکام ہو کر رہ گئے۔
 مزید نئے روشن پہلوؤں کے انکشافات سامنے آ گئے۔
 تفصیلات کے مطابق آب زم زم اور اسکے کنویں کی پر اسراریت پر تحقیق کرنے والے عالمی ادارے اسکی قدرتی ٹیکنالوجی کی تہہ تک پہنچنے میں ناکام ہو کر رہ گئے۔
عالمی تحقیقی ادارے کئی دہائیوں سے اس بات کا کھوج لگانے میں مصروف ہیں۔
کہ آب زم زم میں پائے جانے والے خواص کی کیا وجوہات ہیں۔
اور *ایک منٹ میں 720لیٹر*
 جبکہ *ایک گھنٹے میں43ہزار 2سو لیٹر*
 پانی فراہم کرنے والے اس کنویں میں پانی کہاں سے آرہا ہے ۔
جبکہ مکہ شہر کی زمین میں سینکڑوں فٹ گہرائی کے باوجود پانی موجود نہیں ہے۔
جاپانی تحقیقاتی ادارے ہیڈو انسٹیٹیوٹ نے اپنی تحقیقی میں کہا ہے کہ
 *اب زم زم ایک قطرہ پانی میں شامل ہو جائے تو اس کے خواص بھی وہی ہو جاتے ہیں جو آب زم زم کے ہیں* جبکہ زم زم کے ایک قطرے کا بلور دنیا کے کسی بھی خطے کے پانی میں پائے جانے والے بلور سے مشابہت نہیں رکھتا۔
ایک اور انکشاف یہ بھی سامنے آیا ہے کہ ری سائیکلنگ سے بھی زم زم کے خواص میں تبدیلی نہیں لائی جا سکتی۔
 آب زم زم میں معدنیات کے تناسب کا ملی گرام فی لیٹر جائزہ لینے سے پتا چلتا ہے۔کہ اس میں
 *سوڈیم133،*
 *کیلشیم96* ، *پوٹاشیم43.3* ،
*بائی کاربونیٹ195.4* *کلورائیڈ163.3* ، *فلورائیڈ0.72* ، *نائیٹریٹ124.8*
 اور
*سلفیٹ 124ملی گرام فی لیٹر موجود ہے۔*
آب زم زم کے کنویں کی مکمل گہرائی99فٹ ہے
 اور اس کے چشموں سے کنویں کی تہہ تک کا فاصلہ 17میٹر ہے۔
واضح رہے کہ دنیا کے تقریباً تمام کنوؤں میں کائی کا جم جانا، انواع و اقسام کی جڑی بوٹیوں اور خود رو بودوں کا اگ آنا نباتاتی اور حیاتیاتی افزائش یا مختلف اقسام کے حشرات کا پیدا ہو جانا ایک عام سی بات ہے جس سے پانی رنگ اور ذائقہ بدل جاتا ہے۔
 اللہ کا کرشمہ ہے کہ اس کنویں میں نہ کائی جمتی ہے نہ نباتاتی و حیاتیاتی افزائش ہوتی ہے نہ رنگ تبدیل ہوتا ہے نہ ذائقہ۔۔۔۔۔....

جمعہ، 21 اگست، 2020

پانچ منٹ اپنی کامیابی کے لئے خود کو دیں





Success
Success 



"اس تحریرکا مقصد پانچ منٹ میں ان لوگوں تک ایک سبق پہنچانا ہے۔ جو کسی بھی وجہ سے زندگی میں رک گئے ہیں۔ ہم سب کی زندگی میں ایسے حادثے  ہوتے ہیں کہ وہ ہمیں گرا دیتے ہیں توڑ دیتے ہیں۔
"ہمیں لگتا ہے۔ ہم برے ہیں, ہم بد قسمت ہیں, تبھی ہم خود سے نفرت کرنے لگ جاتے ہیں. لوگوں سے نفرت کرنے لگ جاتے ہیں۔ خود کو اپنے کمرے میں, گھر میں قید کر لیتے ہیں۔ ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں۔ زندگی جہنم ہو جاتی ہے۔ موت کی طلب بڑھ جاتی ہے۔"

"مگر آج میں ہر ٹوٹے دل, ہارے ہوئے, تھکے ہوئے سے مخاطب ہوں۔ یہ کچھ پوائنٹ اٹھا لو اور آگے بڑھو۔

"سب سے پہلے
 identify yourself.

 خود کو پہچانو۔ تم کون ہو, تمہارا مقصد کیا ہے۔ اللہ نے تمہیں کیوں بھیجا ہے۔ زمین پر موجود ایک درخت, ایک پہاڑ, ایک کیڑا بھی بوجھ نہیں ہے۔ تو تم بے مقصد نہیں ہو سکتے۔ خود کی تلاش میں نکلو۔ اپنے دل میں جھانکو۔ سجدوں میں ڈھونڈو۔ رات کے اندھیرے میں  ہاتھ اٹھاؤ۔ جب تم میں خود کو جاننے کی طلب ہو گی تو اللہ تمہارے دل میں تمہارا مقصد ڈال دے گا۔"

"بی یور سیلف "Be yourself

"جو ہو وہی رہو۔ خود کو لوگوں کی دیکھا دیکھی مت بدلو۔
Dont try to be someone else because everybody else is already taken
 (کسی اور کی طرح بننے کی کوشش مت کرو کیوں کہ وہ پہلے ہی لیا جا چکا ہے)

اور "بی یورسیلف" کا اصول ہے کہ خود کا دوسروں سے موازنہ مت کرو۔ اگر موٹیویشن چاہئیے تو اوپر والوں کو دیکھو اور اگر احساس کم تری ہو رہا ہے۔ تکلیف ہو رہی ہے تو فوراً نیچے والوں سے موازنہ کرو۔ تمہارے پاس گاڑی نہیں ہے تو دیکھو کسی کے پاس سائکل بھی نہیں ہے۔ تمہارے پاس بڑا گھر نہیں ہے توکوئی فٹ پاتھ پر سو رہا ہے۔ تمہارے پاس کھانے کو پزا برگر نہیں ہے کوئی کچرے سے کھا رہا ہے۔ موازنہ کرنا ہی ہے تو ایسے کرو۔"

" ویلیو یورسیلف. " Value yourself

"جب تم خود کو جان جاؤ تو اپنے آپ کو اہمیت دو۔ ویلیو دو۔ خود پر کام کرو۔ خود کو اپ گریڈ کرو۔ نئی سکلز سیکھو فیوچر ڈگری کا نہیں ہنر کا ہے۔ میں کہتا ہوں ہر لڑکا اور لڑکی کو ایک ایسا ہنر ضرور آنا چاہئے کہ جب وہ چاہے اس سے پیسے بنا لے۔ خود کو بہتر سے بہتر بناؤ۔"

"ویلیو دینے کا دوسرا اصول ہے کہ کسی کو بھی اجازت مت دو کہ تم پر انگلی اٹھائے۔ وہ تمہیں تکلیف دے, اپنے گرد ہیلتھی باؤنڈری بنا لو۔ ہر کسی کو یہ باؤنڈری پار مت کرنے دو اور زندگی میں 'نہ' کہنا سیکھو۔ جب کوئی تمہیں تمہاری مرضی کے خلاف یا تمہاری مجبوری کا فائدہ اٹھا کر کوئی کام کروانا چاہتا ہو تو اسے نہ کہہ دو۔ (نہ کہنا سیکھیں, کیونکہ دوسروں کو نہ کہہ کر آپ خود کو ہاں کہہ رہے ہوتے ہیں۔)

" ایکسیپٹ یور سیلف. "Accept yourself

"تم جیسے ہو خود کو قبول کرو۔ قد چھوٹا ہے, رنگ کالا ہے, بہت لمبے ہو۔ جو بھی ہے جیسے بھی ہے خود کو قبول کرو لوگ تب ہی تمہیں قبول کریں گے۔ جب تم خود کو قبول نہیں کرتے تو لوگ تمہارا مزاق اڑاتے ہیں۔ تم خود کو آج قبول کر لو۔ اس حد تک قبول کر لو کہ جب کوئی تمہاری کسی کمی کا مزاق اڑائے تو اس اعتماد سے سر اٹھائے بیٹھے رہو کہ اسے لگے اس نے کچھ غلط بول دیا۔"

" فار گو یور سیلف "forgive yourself

"ٹھیک ہے تم نے غلط بندہ چن لیا, ٹھیک ہے تم وقت پر صحیح لوگوں کو ٹائم نہیں دے سکے۔ ٹھیک ہے تم میڈیکل میں نہیں جا سکے, ٹھیک ہے تم انجینیئر نہیں بن سکے, ٹھیک ہے تم نے زندگی میں غلط فیصلے لے لیے, ٹھیک ہے تم اچھے لوگوں کو نہیں پہچان سکے۔ اب خود کو معاف کر دو پلیز۔ دوسروں کی معافی کے لیے ضروری ہے کہ تم خود کو معاف کر دو۔ ہر پچھتاوا پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ آؤ۔ کوئی تمہیں تمہاری تکلیفوں سے نکالنے نہیں آئے گا مگر تم خود اپنا بازو پکڑ کر خود کو باہر کھینچ لاؤ۔ اپنا مسیحا خود بن جاؤ۔"

" لو یورسیلف. "Love yourself

"لو یور سیلف کا اصول ہے رسپیکٹ یور سیلف۔ کوئی تمہاری تب تک عزت نہیں کرے گا جب تک تم اپنی عزت نہیں کرو گے۔ پیارے دوستوں! خود سے محبت کرو۔ دوسروں کے سامنے گرنا نہیں کھڑا ہونا ہے۔
Don't let any body disrespect you

"اور جب تم خود کو عزت دینا, ویلیو دینا سیکھ جاؤ گے تو تم دوسروں کو بھی یہ سب دے سکو گے اور پھر جب تم زند گی میں کسی مقام پر پہنچ جاؤ تو اپنے سے نیچے والوں کا ہاتھ تھام کر اوپر کھینچ لینا۔"

"مجھے عہد چاہئیے کہ ہم ہار نہیں مانیں گے۔ اپنے لیے لڑیں گے۔ اپنی پہچان بنائیں۔ میں ان لوگوں سے انسپائر نہیں ہوتا جو اپنے والد کا پیسہ شو آف کرتے ہیں۔ اگر تم کچھ ہو تو اپنا کمایا دکھاؤ۔ مجھے بتاؤ تمہارا کیا ہے۔ ہم وکٹم نہیں ہیں ہم فائٹر ہیں, ہم لڑیں گے۔ اپنی تکلیفوں سے، اپنے غموں سے۔"

"We all will rise"
"پیارے دوستوں! وی آل ول رائز۔ لیکن ضروری ہے کہ خودی کو پہچان لو. ہم عام نہیں ہیں۔ کوئی بھی عام نہیں ہے۔ سب اپنی اپنی پسند کی فیلڈ میں آگے بڑھ آؤ, کچھ کر جاؤ۔ تمہاری پہچان تمہارا خاندان, تمہارے ماں باپ, بہن بھائ نہیں ہیں۔ اپنی پہچان تم خود ہو.مجھے بتاؤ تم کون ہو۔
Find the yourself find the purpose of yourself
اپنے آپ کو وقت دیجیۓ۔ اللہ تعالیٰ کی ذاتِ مبارکہ پر کامل یقین رکھیے۔ جزاک اللہ خیرا....

جمعرات، 20 اگست، 2020

عورتوں کے متعلق قرآنی آیات

Muslim woman
Muslim woman
عورتوں کے بارے میں وہ پانچ باتیں جو اکثر مردوں کو یاد ہوتی ہیں -

1- "إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ" عورتوں کی چال بہت خطرناک ہوتی ہے -
 
2 - "مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ" دو، تین، چار عورتوں سے نکاح کرو -
.
3- "النساء ناقصات عقل و دين" عورتیں عقل اور دین کے اعتبار سے ناقص ہوتی ہیں -

4- "الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ" مرد عورتوں پر سربراہ ہیں. -

5- "لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ" (وراثت میں) مرد کے لیے دو عورتوں کے برابر حصہ ہے.-


Muslim woman
Muslim woman


عورتوں کے بارے میں وہ  پانچ باتیں جو اکثر مردوں کو یاد نہیں رہتیں -

1- "وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ" عورتوں کے ساتھ بھلائی کے ساتھ زندگی گزارو. -

2- "استوصوا بالنساء خيرا" عورتوں کے بارے میں میری  وصیت کا خیال رکھنا -

3- "رفقا بالقوارير" (عورتیں شیشے کی طرح ہیں) ان شیشوں کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ -

4- "خيركم خيركم لأهله وأنا خيركم لأهلي" تم میں بہترین وہ شخص ہے جو اپنے اہل خانہ کے لیے بہترین ہو اور میں تم میں اپنے گھر والوں کے لیے سب سے بہتر ہوں.

5- "ما أكرمهن إلا كريم وما أهانهن إلا لئيم" عورتوں کی عزت وہی کرے گا جو خود عزت دار ہوگا اور ان کی اہانت اور بے عزتی وہی کرے گا جو خود بے عزت ہوگا...

بدھ، 19 اگست، 2020

بستیاں الو نہیں اجاڑتے ۔۔۔ایک سبق آموز کہانی

Parrots
Parrots 
کہتے ہیں کہ ایک طوطا طوطی  کا گزر ایک ویرانے سے ہوا
ویرانی دیکھ کر طوطی نے طوطے سے پوچھا
کس قدر ویران گاؤں ہے
طوطے نے کہا لگتا ہے یہاں کسی الو 🦉 کا گزر ہوا ھے
جس وقت طوطا طوطی  باتیں کر رہے تھے
عین اس وقت ایک الّو 🦉 بھی وہاں قریب ھی بیٹھا تھا
اس نے طوطے کی بات سنی اور ان سے مخاطب ہوکر بولا
تم لوگ اس گاؤں میں مسافرلگتے ہو
آج رات تم لوگ میرے مہمان بن جاؤ
میرے ساتھ کھانا 🥘 کھاؤ
اُلو کی محبت بھری دعوت سے طوطے کا جوڑا انکار نہ کرسکا اور انہوں نے اُلو کی دعوت قبول کرلی
کھانا کھا کر جب انہوں نے رخصت ہونے کی اجازت چاہی
تو اُلو نے طوطی کا ہاتھ 🤛 پکڑ لیا اور کہا
تم کہاں جا رہی ہو
طوطی پرشان ہو کر بولی یہ کوئی پوچنے کی بات ہے
میں اپنے خاوند کے ساتھ واپس جا رہی ہوں
الو یہ سن کر ہنسا
اور کہا
یہ تم کیا کہ رہی ہوتم تو میری بیوی ہو
اس پہ طوطا طوطی الو پر جھپٹ *پڑے*اور گرما گرمی شروع ہو گئی
دونوں میں جب بحث و تکرار زیادہ بڑھی تواُلو نے طوطے کے کے سامنے ایک تجویز پیش کرتے ہوئے کہا
ایسا کرتے ہیں ہم تینوں عدالت  چلتے ہیں اور اپنا مقدمہ قاضی 🧛🏻‍♂ کے سامنے پیش کرتے ہیں
قاضی جو فیصلہ کرے وہ ہمیں قبول ہوگا
اُلو کی تجویز پر طوطا اور طوطی مان گئے اور تینوں قاضی کی عدالت میں پیش ہوئے
قاضی نے دلائل کی روشنی میں اُلو کےحق میں فیصلہ  دے کر عدالت برخاست کردی
طوطا اس بے انصافی پر روتا ہوا چل دیا تو اُلو نے اسے آواز دی
بھائی اکیلئے کہاں جاتے ہو اپنی بیوی کو تو ساتھ لیتے جاؤ
طوطے نے حیرانی سے اُلو کی طرف دیکھا اور بولا اب کیوں میرے زخموں پر نمک چھڑکتے ہو
یہ اب میری بیوی کہاں ہے
عدالت نے تو اسےتمہاری بیوی قرار دےدیا ہے
اُلو نے طوطے کی بات سن کر نرمی سے بولا
نہیں دوست طوطی میری نہیں تمہاری ہی بیوی ہے
میں تمہیں صرف یہ بتانا چاہتا تھا کہ بستیاں الو 🦉 ویران نہیں کرتے
بستیاں تب ویران ہوتی ہیں جب ان سے انصاف اٹھ جاتا ہے۔...

منگل، 18 اگست، 2020

بھارتی فلم اسٹار عامرخان اور ترک خاتون اول کی ملاقات پر بھارتی شہری سیخ پاہو گئے۔


Amir khan in turkey
Amir khan in turkey





بالی وڈ سٹار  اور اداکار عامر خان اپنی نئی  فلم ’لال سنگھ
چڈھا‘ کی شوٹنگ کے لیے ان دنوں ترکی میں موجود ہیں جہاں انہوں نے  ترک دارلحکومت استنبول میں ترک صدر رجب طیب اردوان کی اہلیہ اور ترک خاتون اول امینہ اردوان سے ملاقات کی ہے۔
  اطلاعات کے مطابق عالمی شہرت یافتہ بھارتی فلمسٹار  عامر خان ایک بار پھر  شدید تنقید کی زد میں ہیں۔

ترکی میں موجود بالی وڈ اسٹار عامر خان  کی ترک خاتون اول کے ساتھ ملاقات کی  وائرل  ہونے والی تصاویر نے بھارتی شہریوں کوآگ بگولہ کر دیا ہے۔ فلمسٹار  عامر خان نے استبول میں ترک خاتون اول امینہ اردوان سے ملاقات کی جس کی تصاویر  پر ترک خاتون اول نے ایک ٹوئیٹ کی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہ تصاویر اور ٹویٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔


 تصاویر سامنے آتے ہی  شدت پسند بھارتیوں نے ایک بار پھر مسلمان بھارتی اداکارعامر خان کو مذہبی تعصب کی بنا پر شدید تنقید کا نشانہ بنا لیا۔

تنگ نظر سوشل میڈیا صارفین عامر خان کو اس ملاقات کی بنا پروطن دشمن قرار دے رہے ہیں۔ انتہا پسند بھارتیوں کا کہنا ہے کہ عامر خان پاکستان کے ساتھ مل کر اپنے ہی ملک  بھارت کے خلاف سازش کا حصہ بن رہے ہیں ۔
عامر خان اس سے پہلے بھی بھارت میں مذہبی انتہا پسندوں کے نشانے پر رہے ہیں اور اپنی اسلام دوست سوچ کے ہاتھوں مشکلات کا شکار رہے۔ کچھ سال پہلے اپنی فلم پی-کے کی وجہ سے عامر خان بہت زیادہ تنقید کا نشانہ رہے ہیں ۔
یاد رہے بھارت پہلے ہی پاکستان اور ترکی کی بڑھتی ہوئی دوستی سے بو کھلایا ہوا ہے اور حال ہی میں ترکی کے پاکستان کے نئے نقشے کی حمایت کرنے پر ترکی کو پاکستان کا قریبی دوست اور بھارت کا دشمن نمبر 2 قرار دے دیا ہے ۔بھارتی حکومت اور عوام کی تنگ نظری کی کوئی انتہا نہیں،  ہر چھوٹے سے چھوٹے معاملے کو بھی سیاسی رنگ دے کر پروپیگنڈا کرنا بھارت کا وطیرہ رہا ہے ۔
Amir khan in turkey
Amir khan in turkey

زیر نظر تصاویر ٹویٹر سے لی گئی ہیں اور ترک خاتون اول امینہ اردوان کی ٹویٹ بھی آپکو دکھائی جا رہی ہے ۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ دنیا بھر کے لوگوں نے اس کو لائیک اور ری ٹویٹ کیا ہے ۔اس ٹویٹ کے سوشل میڈیا پر آتے ہی یہ پوسٹ وائرل ہو گئی اور ٹاپ ٹرینڈ بن گئیں ۔
ایک طرف شدت پسند اور انتہائی نقطہ نظر رکھنے والے بھارتی شہری ہیں جو ایک ذاتی ملاقات کو بھی وطن دشمنی اور سازش کہہ رہے ہیں لیکن ساتھ ہی روشن خیال لوگ بھی اس وطن کے باسی ہیں جو اس پروپیگنڈا کو ناحق اور بے معنی کہتے ہیں جو ایک خوش آئند امر ہے اور کسی ملک کا روشن چہرہ پیش کرتے ہیں ۔

پیر، 17 اگست، 2020


  •                                     معلومات عامہ 


*99 انو کھی اور دلچسپ باتیں*

1۔قطبِ شمالی کے آسمان سے سال کے 186 دن تک سورج مکمل طور پر غائب رہتا ہے

2۔سونے کی جتنی زیادہ کوشش کریں نیند آنے کی توقع اتنی ہی کم ہے۔

3۔ کی بورڈ کی آخری لائن میں موجود بٹنوں سے آپ انگلش کا کوئی لفظ نہیں لکھ سکتے ۔

4۔انسانی دماغ ستر فیصد وقت پرانی یادوں یا مستقبل کی سنہری یادوں کے خاکے بنانے میں گزارتا ہے۔

5۔پندرہ منٹ ہنسنا جسم کے لیے اتنا ہی فائدہ مند ہے جتنا دو گھنٹے سونا۔

6۔کسی بھی بحث کے بعد پچاسی فیصد لوگ ان تیزیوں اور اپنے تیز جملوں کو سوچتے ہیں جو انھوں نے اس بحث میں کہے ہوتے ہیں۔

7۔ A nut for a jar of tuna
ایسا جملہ ہے جس میں اسے دائیں سے پڑھ لیں یا بائیں سے، ایک ہی بات بن سکتی ہے صرف کچھ سپیس کو درست کرلیں تو۔

8۔ فلاسفی میں ایک لمحے کا مطلب ہوتا ہے نوے سیکنڈ

9۔سردی کی کھانسی میں چاکلیٹ کھانسی کے سیرپ سے پانچ گنا زیادہ بہتر اثر دکھاتی ہے،
لہٰذا سردی والی کھانسی میں چاکلیٹ کھایا کریں

10۔جتنی مرضی کوشش کر لیں جو مرضی کر لیں آپ یہ یاد نہیں کر سکتے آپ کا خواب کہاں سے شروع ہوا تھا۔

11۔کوئی بھی جذباتی دھچکا پندرہ یا بیس منٹ سے زیادہ نہیں ہوتا اس کے بعد کا جذباتی وقت آپ کی اس کے بارے میں زیادہ سوچنے کی وجہ سے ہوتا ہے، جس سے آپ خود کو زخم لگاتے ہیں،

12۔ عام طور پر آپ اپنے آپ کو آئینے میں حقیقت سے پانچ گنا زیادہ حسین دیکھتے ہیں،
یا سمجھتے ہیں۔

13۔ سائنس کے مطابق نوے فیصد لوگ اس وقت گھبرا جاتے ہیں جب انھیں یہ پیغام آتا ہے کہ،
*کیا مَیں آپ سے ایک سوال پوچھ سکتا ہوں؟* مَیں بھی اکثر آپ کا یہ پیغام پڑھ کر چونک سا جاتا ہوں کہ معلوم نہیں کیا پوچھنا چاہتے ہیں۔😊

14۔ زمین کے سب سے نزدیک ستارہ سورج ہے جو زمین سے 93 ملین میل دور واقع ہے

15۔ مکھی ایک سیکنڈ میں 32 مرتبہ اپنے پر ہلاتی ہے

16۔ دنیا کے 26 ملکوں کو سمندر نہیں لگتا

17۔ مثانے میں پتھری کو توڑنے کا خیال سب سے پہلے عرب طبیبوں کو آیا تھا

18۔ گھوڑا، بلی اور خرگوش کی سننے کی طاقت انسان سے زیادہ ہوتی ہے، یہ کمزور سے کمزور آواز سننے کے لیے اپنے کان ہلا سکتے ہیں

19۔تیل کا سب سے پہلا کنواں پینسلوینیا امریکا میں 1859ء میں کھودا گیا تھا

20۔ کچھوا، مکھی اور سانپ بہرے ہوتے ہیں

21۔ تاریخ میں القدس شہر پر 24 مرتبہ قبضہ کیا گیا

22۔ دنیا کا سب سے بڑا پارک کنیڈا میں ہے

23۔ہٹلر برلن کا نام بدل کر جرمینیا رکھنے کا ارادہ رکھتا تھا

24۔ دنیا میں سب سے زیادہ پہاڑ سوئٹزر لینڈ میں پائے جاتے ہیں

25۔دنیا کے سب سے کم عمر والدین کی عمر 8 اور 9 سال تھی، وہ 1910ء میں چین میں رہتے تھے۔

26۔ تمام پھلوں اور سبزیوں کی نسبت تیز مرچ میں وٹامن سی کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے۔

27۔ الله تعالی نے سب سے پہلا دن ایتوار (اتوار) بنایا تھا۔( بائبل میں ایسا ہی لکھا ہے اور شائد قرآن اور حدیث اس بارے میں خاموش ہے، مجھے لگتا ہے جمعہ پہلا دن تھا۔ واللہ اعلم)

28-فرعونوں کے زمانے کے مصر میں ہفتہ 10 دن کا ہوتا تھا

29۔تتلی کی چکھنے کی حس اس کے پچھلے پاؤں میں ہوتی ہے

30-دنیا کی سب سے طویل جنگ فرانس اور برطانیہ کے درمیان ہوئی تھی، یہ جنگ 1338ء کو شروع ہوئی تھی اور 1453 کو ختم ہوئی تھی، یعنی یہ 115 سال جاری رہی تھی

31-آپ خواب میں صرف ان چہروں کو دیکھتے ہیں جنھیں آپ جانتے ہیں۔ جبکہ بعض ماہرین اس بات کو رد بھی کرتے ہیں۔کہ کبھی کبھار انجانے چہرے بھی خواب میں نظر آتے ہیں لیکن ہم ان کو نہ پہچاننے کی وجہ سے بھول جاتے ہیں۔ یہ ہی بات زیادہ قرین قیاس ہے۔

32۔ٹھنڈا پانی گرم پانی سے زیادہ ہلکا ہوتا ہے۔ کیمسٹری

33۔دنیا کے ہر شخص کی اوسط فون کالز کی تعداد 1140 ہے

34-وہیل کی اوسط عمر 500 سال ہوتی ہے۔

35-فرانس کے اٹھارہ بادشاہوں کا نام لوئیس تھا

36-دنیا پر سب سے پہلا گھر کعبہ معظمہ ہی بنایا گیا تھا۔

37-ربڑ کے زیادہ تر درخت جنوب مشرقی ایشیا میں پائے جاتے ہیں

38-اگر موٹے گلاس میں گرم مشروب ڈال دیا جائے تو پتلے گلاس کی نسبت اس کے ٹوٹنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں

39-انسان جب پیدا ہوتا ہے تو اس کے جسم میں 300 ہڈیاں ہوتی ہیں جو بالغ ہونے تک صرف 206 رہ جاتی ہیں۔ چھوٹی ہڈیاں مل کر بڑی ہڈیوں میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔

40-اٹھارویں صدی میں کیچپ بطور دواء استعمال ہوتا تھا

41۔ کوے کی بھی اوسط عمر پانچ سو سال تک ہوتی ہے۔

42۔اٹھارہ مہینوں کے اندر دو چوہے تقریباً 1  اپنے ساتھی پیدا کر لیتے ہیں۔

43۔ انسانوں کے برعکس بھیڑ کے چار معدہ ہوتے ہیں اور ہر معدہ انہیں خوراک ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے۔

50۔ مینڈک کبھی بھی اپنی آنکھیں بند نہیں کرتا، یہاں تک کہ سوتے ہوئے بھی آنکھیں کھلی رہتی ہیں۔

51۔ شارک کے جسم میں کوئی ایک بھی ہڈی نہیں ہوتی۔

52 ۔جیلی فش کے پاس دماغ نہیں ہوتا۔

53۔ پینگوئن اپنی زندگی کا آدھا حصہ پانی میں گزارتے ہیں اور آدھا زمین (خشکی) پر

54۔ گلہری پیدا ہوتے وقت اندھی ہوتی ہے۔

55۔ کموڈو، چھپکلی کی لمبی ترین قسم ہے۔ جس کی لمبائی تقریباً 3 میٹر تک ہوتی ہے۔

56۔کینگرو پیچھے کی جانب نہیں چل سکتے۔

57۔ دنیا میں سب سے بڑا انڈہ شارک دیتی ہے۔

58۔دنیا میں سب سے ذہین جانور ایک پرندہ ہے، جسے انگریزی میں گرے پیرٹ اور اردو میں خاکستری طوطا کہا جاتا ہے۔

59۔ دنیا کا سب سے بڑا سرچ انجن گوگل روزانہ اربوں انسانوں کو ان کی مطلوبہ معلومات اور ویب سائٹس ڈھونڈ کر دیتا ہے۔ یہ سرچ انجن اسقدر پیچیدہ اور بڑی مقدار میں ڈیٹا اور معلومات کو اربوں انسانوں تک پہنچاتا ہے کہ اس کی طاقت اور رفتار کو دیکھ کر انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔

60۔ پینگوئین ایک ایسا جانور ہے جو نمکین پانی کو میٹھے پانی میں تبدیل کرسکتا ہے۔

61۔ گولڈ فش کو اگر کم لائٹ میں پکڑا جائے تو یہ اپنا رنگ کھودیتی ہے۔

62۔ جیلی فش کے سر کو Bell کہا جاتا ہے۔

63۔ ایک مرغی سال میں اوسطاً 228انڈے دیتی ہے۔

64۔ بلیاں اپنی زندگی کا 66 فیصد حصہ سو کر گزارتی ہیں۔

65۔ جھینگے کا خون بیرنگ ہوتا ہے لیکن جب یہ آکسیجن خارج کرتا ہے تو اسکا رنگ نیلا ہوجاتا ہے۔

66۔ بیل نیچے کے بجائے اوپر کی طرف زیادہ تیزی سے دوڑتے ہیں۔

67۔ ہاتھی کے دانتوں کو دنیا کے سب سے بڑے دانت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

68۔ دنیا کے سب سے چھوٹے لال بیگ کا سائز صرف 3 ملی میٹر ہے۔

69۔ شارک کے دانت ہر ہفتے گرتے ہیں۔

70۔ دریائی گھوڑا ایک ہی وقت میں دو مختلف سمت میں دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

71۔ برفانی ریچھ 25 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتا ہے اور ہوا میں 6فٹ کی بلندی تک چھلانگ لگاسکتا ہے۔

72۔ ایک ٹائیگر کی دم اس کے جسم کی کل لمبائی کی ایک تہائی تک بڑھ سکتی ہے۔

73۔ مچھلی کسی چیز کا ذائقہ چکھنے کیلئے اپنی دم اور پنکھ استعمال کرتی ہے۔

74۔ ڈریگن فلائی کی 6 ٹانگیں ہوتی ہیں لیکن وہ پھر بھی نہیں چل سکتی۔

75۔ ایسی سفید بلیاں جو نیلی آنکھوں والی ہوتی ہیں عام طور پر وہ بہری ہوتی ہیں۔

76۔ افریقی ہاتھیوں کے 4 دانت ہوتے ہیں۔

77۔ زرافہ جمائی نہیں لے سکتا۔

78۔ ایک گونگا مستقل 3 سال سونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

79۔دنیا میں صرف ایک دن میں اوسطا 55ارب مشروبات استعمال کی جاتی ہیں

80۔ شاہد آفریدی نے جب تیز ترین سنچری کا ریکارڈ بنایا تو وہ بھارتی سٹار سچن ٹنڈولکر کا بیٹ استعمال کررہے تھے۔

81۔کیا آپ اللہ کی قدرت کے مظہر" انسانی جسم "کے متعلق یہ حیرت انگیز بات جانتے ہیں۔کہ انسانی جسم میں موجود خون کی نالیوں کی مجموعی لمبائی 60 ہزارمیل کے برابر ہے۔

82۔سام سانگ کوریائی زبان کے دو لفظوں کا مجموعہ ہے سام اورسانگ ۔سام کا مطلب" تین" اور سانگ کا مطلب "ستارے "ہے۔ یعنی تین ستارے

83۔سمندر کی زیادہ سے زیادہ گہرائی تقریبا11 کلومیڑ (10923میڑ )ہے

84۔دنیا میں بانوے فیصد لوگ گوگل کا استعمال اپنے اسپیلنگ چیک کرنے کے لئے کرتے ہیں۔اور پاکستان میں 80 فیصد لوگ گوگل کا استعمال اس لئے کرتے ہیں کہ پتہ چل سکے انٹرنیٹ چل رہا ہے کہ نہیں۔

85۔مینڈک کی زبان میں تین گنا بڑا شکار دبوچنے کی طاقت ہوتی ہے

86۔ اب تک کا خطرناک ترین ہوائی حادثہ 1977 میں ہوا ۔اور اس حادثے میں583 لوگ موت کا شکار ہوئے تھے۔

87۔افریکی ہاتھی دنیا کا تیسرا سب سے وزنی جانور ہے۔۔ اس کا وزن 13000 کلو گرام تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

88 ۔ دنیا کی تقریباً آدھی آبادی صرف پانچ ممالک چین، بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور انڈونیشیا میں رہتی ہے*

*89۔ نابینا افراد ہماری طرح خواب نہیں دیکھتے۔*

*90۔ مچھلی کی آنکھیں ہمیشہ کھلی رہتی ہیں کیونکہ اس کے پپوٹے نہیں ہوتے۔*

*91۔ الو وہ واحد پرندہ ہے جو اپنی اوپری پلکیں جھپکتا ہے۔ باقی سارے پرندے اپنی نچلی پلکیں جھپکاتے ہیں۔*

*92۔کیا آپ بحیرہ مردار کے متعلق یہ دلچسپ بات جانتے ہیں کہ اگر آپ اس سمندر میں گر بھی جائیں تو بھی آپ اس میں نہیں ڈوبیں گے۔*

*93۔ پاکستان کا "مکلی قبرستان، ٹھٹھہ " جو کے مسلمانوں کا سب سے بڑا قبرستان ہے۔جہاں ایک ہی جگہ پر لاکھوں مسلمان دفن ہیں ۔یہ قبرستان 6 میل کے طویل ایریا میں پھیلا ہوا ہے۔*

*94۔عدد کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا نوٹ زمبابوے نے 2009 میں جاری کیا تھا جو کہ 100ٹریلین ڈالر یعنی100 کھرب زمبابوے ڈالرکا تھا۔*

*95۔ کیا آپ شیروں کے بارے یہ دلچسپ بات جانتے ہیں کہ شیر کے بچے جب اپنے والدین کو کاٹتے ہیں تو وہ اکثر رونے کی ایکٹنگ کرتے ہیں۔*

*96۔کیا آپ جانتے ہیں کہ قادوس نامی پرندہ اڑتتے اڑتے بھی سو جاتا ہے یا سو سکتا ہے۔*

*97۔بچھو چھے دن تک اپنا سانس روک سکتا ہے۔بچھو پانی کی تہہ میں سانس نہیں لے سکتا لہذا وہ اپنا سانس روک لیتا بھلے اسے چھے دن وہاں پڑا رہنے دو۔ وہ سانس نہیں لے گا لیکن زندہ رہے گا۔*

*98۔ایک روسی خاتون "مسٹرس وسیلائیو "کے ایک ہی خاوند سے چالیس سال کے دورانیے میں یعنی سنہ1725ء سے 1765ءکے عرصہ کے دوران 69 بچے پیدا ہوئے*

*99۔مراکش کے سلطان إسماعيل بن الشريف ابن النصر جس نے مراکش پر 1672ء سے 1727ء تک 55 سال حکومت کی تھی ۔ اس کے مختلف بیویوں اور باندیوں (کنیزوں) سے 525 بیٹے اور 342 بیٹیاں تھیں۔*

ہفتہ، 15 اگست، 2020

اپنے بچوں کے موبائل فون کے استعمال کی نگرانی کریں

           بچوں کے موبائل فون کے استعمال کی نگرانی کیجیے

موبائل فون کے غلط استعمال سے اپنے بچوں کو بچائی

ایک تدبیر ...... ایک ٹیکنیک
*اس مضمون میں ہم ایک ٹیکنک سے آپ کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں ۔جس کے ذریعہ آپ اپنے بچوں کی موبائل (اسمارٹ فون) نیز انٹرنیٹ کی سرگرمیوں کی نگرانی کر سکتے ہیں۔*

*یقیناً آپ کے گھر میں سات سے چودہ سال تک کے بچے ہوں گے۔یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ اہل ایماں کی اکثریت نے اپنے بچوں کی ضد پر یا کسی اور مجبوری کے تحت اپنے بچوں کے ہاتھ میں اسمارٹ فون پکڑا دیا ہے۔ آپ اپنے بچوں کو کمپیوٹر، انٹر نیٹ اور موبائل (اسمارٹ فون) سے دور بھی نہیں رکھ سکتے اس لیے کے عام حالات میں عموماً اور وبائی دور میں توخصوصاً آن لائن کلاسیس بچوں کے لیے منعقد ہو رہی ہیں۔ غرض تعلیمی سرگرمیوں کی بات کی جائے تو موبائل (اسمارٹ فون)، انٹر نیٹ اور کمپیوٹر کا استعمال نا گزیر ہے۔*

*یاد رہے کہ بچوں میں تجسس بہت زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے نفع نقصان سے بیگانہ ہوکر نیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔نیز اسکول کے بچوں میں کچھ بچے پراگندہ ذہنی کا شکار ہوتے ہیں وہ ہر کسی بچے کو دعوت گناہ دیتے رہتے ہیں جو ہو سکتاہے آپ کے بچے کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے۔صحبت غلط کے علاوہ اور بھی بہت سے عوامل ہیں جو آپ کے بچے کا مستقبل تباہ کرسکتے ہیں۔ اس سے پہلے کہ آپ کو شرمندگی اٹھانا پڑے، راقم کی تجویز پر غور کریں:*

 ▪️ *پلےاسٹور سے Google Family Link for parents  نامی اپپ کو ڈاؤنلوڈ کریں۔ من و عن ایپ اپنے بچے کے موبائل میں بھی ڈاؤنلوڈ کریں۔ دونوں ایپ کو ایک ساتھ اوپن کریں۔ اپنے موبائل کو نگران (سپروائزر) بنا ئیں۔ پھر جو ہدایات  ملیں ان کو مرحلہ وار فالو کریں۔ اس ایپ کا فائدہ یہ ہے کہ آپ اپنے بچے کی موبائل سرگرمیوں سے متعلق حسب ذیل باتوں سے کسی بھی وقت آگاہ  ہو سکتے ہیں:*

۔ اس نے کس ویب سائٹ کو اوپن کیا۔۔
کس ویڈیو کو دیکھا۔
 دن بھر کتنی دیر وہ موبائل کے ساتھ چمٹا رہا۔

نیز ایک اور فائدہ اس ایپ کا یہ ہے کہ جب کبھی آپکا بچہ کوئی گیم / ایپ ڈاؤنلوڈ کرنے لگے گا یا کسی بھی ویب سائٹ کو دیکھنے (access) کرنے کی کوشش کرے گا تو براؤزر پہلے آپ سے اجازت مانگے گا۔ غرض آپ جن ویڈیوز اور گیمز کی اجازت دیں گے آپ کا بچہ وہی ویڈیو یا گیم   یا ویب سائٹ access کر سکتا ہے.*
*نیز آپ جب چاہے،کسی گیم یا ایپ کو جو آپ کے بچے کے موبائل میں ہے،  بلاک کر سکتے ہیں۔ جو آپکے بچے کے موبائل سے غائب ہو جائے گا۔ جب تک آپ کی اجازت نہیں ہو گی وہ نہیں کھول سکے گا۔*

▪️ *اسی طرح اپنے کروم براؤزر میں جاکر setting میں جائیں اور safe search filter میں جائیں اور Filter exlicit results کو select کریں۔ اسی طرح ویڈیو میں Do not Autoplay کو select کریں۔*

▪️ *اسی طرح پلے اسٹور میں جائیں، setting میں جائیں اور parental controls کو آن کریں۔*

امید ہے اتنا کرنے سے آپ اور آپ کے بچے کا موبائل نامناسب مواد سے پاک ہو جائے گا۔ لیکن اس سب سے زیادہ اہم یہ ہے کہ اللہ کا ذکر کثرت سے کیا جائے کہ وہی مومن کے لیے ہتھیار ہے۔ نیز دشمن جب کسی پر قابو پاتا ہے تو سب سے پہلے اس سے ہتھیار نیچے رکھنے کو یا چھوڑنے کو کہتا ہے یا اسے حاصل کر لیتا ہے۔شیطان کا جب کسی پر زور چلتا ہے تو وہ اسے اللہ کے ذکر سے غافل کرتا ہے جیسا کہ *اِسْتَحْوَذَ عَلَیْھِمُ الشَّیْطٰنُ فَاَنْسٰھُمْ ذِکْرَ اللّٰہِ اُوْلٰئِکَ حِزْبُ الشَّیْطٰنِ اَلَآ اِنَّ حِزْبَ الشَّیْطٰنِ ھُمُ الْخٰسِرُوْنَ﴾ [المجادلہ:19]*   سے ثابت ہے۔

*آج سارے عالم میں والدین  کے لیے یہ بات لمحہ فکریہ ہے کہ وہ کس طرح اپنے بچوں کی موبائل سرگرمیوں پر نظر رکھیں۔ مخرب اخلاق اور حیاسوز ویڈیوز اور گیمز سے بچوں کو کس طرح بچائیں؟ ان کے اوقات کی کس طرح حفاظت کریں؟ اس وقت سارے عالم میں عریانیت کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ آئے دن اخبارات میں اسکول کے بچوں کی حیاسوز خبریں آتی رہتی ہیں۔ بچے تو کیا بڑے لوگ، عزیمت سے پہلو تہی کا شکار ہیں.*

*اللہ پاک راقم کو اور قارئین کو بھی اپنے نیک بندوں کے گروہ میں شامل فرمائے۔ شیطان کے مکر و فریب کو سمجھنے نیز اس سے بچنے کی توفیق نصیب فرمائے، ہمارے بچوں کے مستقبل کی حفاظت فرمائے اور ان میں آخرت کا شعور بیدار فرمائے۔* آمین ✿◉●•◦*

جمعہ، 14 اگست، 2020

73ویں یوم آزادی پر آئیں آزادی کے سفراور قربانیوں کااعادہ کریں

جشن آزادی مبارک
جشن آزادی مبارک 

آزادی کا یہ کٹھن سفر  خطہ برصغیر میں 1857 کی جنگ آزادی سے شروع ہوتا ہے جو 10 مئی 1857 میں میرٹ کے مقام پر   مسلمانوں اور ھندووں نے ملکر برطانوی راج کے خلاف لڑی اور بری طرح شکست کھائی۔اس جنگ آزادی کو انگریزوں نے بغاوت کا نام دیکر برصغیر کے باشندوں سے انتقام لینے کی ٹھانی چونکہ مسلمان برصغیر کے حکمران تھے جن سے اقتدار چھین کر ان کو کچلنا مقصد تھا تو دوسری طرف جنگ آزادی میں مسلمان پیش پیش تھے لہذا اس انتقام کا مسلمان خاص نشانہ بنے ۔اور اس جنگ آزادی کے بعد انگریز کھل کر پورے بر صغیر پر قابض ہو گئے ۔مسلمان انگریزوں سے بری طرح بددل ہوئے اور انگریزی نظام حکومت اور انگریزی تعلیم سے مکمل طور پر کنارہ کش ہو گئے دوسری طرف ہندو انگریزی تعلیم حاصل کر کے سرکاری ملازمتیں اور کاروبار میں اپنا حصہ لینے میں کامیاب ہوگئے ۔
سرسید احمد خان مسلمانوں کے پہلے راہنما تھے جنہوں نے وقت کی ضرورت کو بھانپ لیا اور مسلمانوں کو تعلیم سے بہرہ ور کرنے کے لیے کوشاں ہوگئے۔ سر سید احمد خان کی کوششوں میں سے نمایاں علیگڑھ کالج کی بنیاد تھا جو بعد میں علیگڑھ یونیورسٹی بنا۔سرسید احمد خان نے مسلمانوں کو سیاست سے دور رہنے کی تاکید کی تھی۔لیکن وقت اور حالات نے ثابت کر دیا کہ مسلمانوں کی الگ سیاسی  جماعت کی موجودگی ناگزیر ہے ۔
یکم اکتوبر 1906 میں مسلمانوں کا وفد وائسرائے لارڈ منٹو سے ملا اور مسلمانوں اور ہندووں کے جداگانہ انتخابات کا مطالبہ کیا ،وائسرائے نے بہت حوصلہ افزاء باتیں تو کیں مگر اس پر عمل کوئی نہ ہوا۔جس کے بعد دلبرداشتہ ہو کر 1906 میں مسلم لیگ کے نام سے اپنی علیحدہ سیاسی جماعت بنائی۔جس کے پہلے صدر سر آغا خان بنے۔
قائد اعظم محمد علی جناح اپنے سیاسی کرئیر کے آغاز میں کانگریس میں شامل ہوئے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ کانگریس میں ہندووں کی منافقانہ روش کو دیکھتے ہوئے کانگریس سے علیحدگی اختیار کر لی اور مسلم لیگ میں شامل ہو گئے ۔قائد اعظم ہندووں اور مسلمانوں کے مشترکہ سیاسی مفاد اور انگریزوں کے تسلط سے جان چھڑانے کے لیے ہندو مسلم اتحاد کے حامی تھے انہی کی کوششوں سے 1916 میں معائدہ لکھنئو ہوا جس میں کانگریس جداگانہ انتخابات پر راضی ہو گئی، اس دوران جنگ عظیم اول بھی جاری تھی جس میں ترکی کو شکست ہوئی 1919 میں برصغیر کے مسلمانوں نے خلافت اور مقامات مقدسہ کے تحفظ کے لیے تحریک خلافت شروع کی جس میں کانگریس بھی مسلمانوں کے ساتھ شامل ہو ئی لیکن  گاندھی نے انگریزوں کی ناراضگی بھانپتے ہوئے تحریک خلافت سے علیحدگی اختیار کر لی نتیجتا اس تحریک کے سارے نقصانات بھی مسلمانوں کو تنہا بھگتنے پڑے۔
بغاوتوں کو کچلنے کے لئے 1919 میں برصغیر میں رولٹ ایکٹ کا نفاذ کیا جاتا ہے جس کے تحت کسی شخص کو  بغیر کسی عدالتی کارروائی کے شک و شبہ کی بنا پر قتل کیا جا سکتا تھا ۔اس ظالمانہ ایکٹ کو تاریخ میں black bill-1 کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۔اس ایکٹ کے نفاذ کے بعد بغاوت میں اور بھی شدت آگئی۔اور ساتھ ہی انگریزوں کے مظلم بھی زور پکڑ گئے۔
اپریل 1919 میں امرتسر میں جلیانوالہ باغ کے مقام پر ایک جلسے میں اندھادھند فائرنگ کر کے 1200 سے زائد افراد کو قتل کیا گیا۔1919 سے سے 1922 تک انگریز راج کے خلاف تحریک عدم اعتماد چلی اور 1928 میں قائداعظم محمد علی جناح نے برطانوی حکومت کے سامنے اپنے 14 نکات رکھے جس میں  الگ سیاسی نمائندگی اور مسلمانوں کے دیگر سیاسی وسماجی حقوق کا مطالبہ کیا گیا ۔
1930 میں علامہ محمد اقبال نے خطبہ آلہ آباد میں مسلمانوں کا الگ وطن برصغیر کے تمام مسائل کا حل قرار دیا ۔اگلے سال گول میز کانفرنس میں دوبارہ مسلمانوں کی الگ ریاست کی بات کی مگر کانگریس اس تقسیم پر تیار نہیں تھی۔
1933 میں چوہدری رحمت علی نے اپنے ایک پمفلٹ Now or Never میں نئی مسلم ریاست کا نام پاکستان تجویز کیا ۔
1937 کے عام انتخابات میں کانگریس 1985 صوبائی نشستوں میں سے 707 جیت لی اور مسلم لیگ صرف 106 نشستیں جیت پائی۔ان انتخابات کے بعد کانگریس نے ہندوستان میں اپنی حکومت بنالی اور مسلمان اپنے سیاسی وسماجی حقوق سے یکسر محروم ہو جاتے ہیں ۔1939 میں کانگریسی وزارتیں ختم ہونے پر مسلم لیگ نے یوم نجات منایا۔
1940 میں مسلم لیگ کا اجلاس لاہور میں ہوا جس میں مولوی فضل الحق نے قرارداد پاکستان پیش کی جو متفقہ طور پر منظور ہوئی۔اسی اجلاس میں قائداعظم نے کہا کہ مسلمان اور ہندو 1200 سال سے برصغیر میں اکٹھے رہنے کے باوجود بھی الگ قومیں ہیں۔یہیں سے دو قومی نظریے کا آغاز ہوا اسکے بعد تحریک پاکستان زور پکڑ گئی مسلمان زور و شور سے الگ وطن کا مطالبہ کرنے لگے مگر سکھ اور ہندو اس تقسیم کی کھلے عام مخالفت کرتے ہیں ۔

 1942 میں کرپس مشن ہندوستان آیا مگر گاندھی اور قائداعظم دونوں نے اس مشن کو مسترد کردیا ۔1944 میں ایک معقولیت  پسند ہندو راہنما راج گوپال اچاریہ مسلمانوں کے الگ     وطن کےمطالبے پر
رضامند ہوجاتے ہیں مگر گاندھی متحدہ وطن پر بضد رہتے ہیں ۔
1945 میں وائسرائے شملہ میں ایک کانفرنس طلب کرتا ہے جس میں ہندو نمائندے کے طور پر جواہر لعل نہرو اور سکھوں کے نمائندے ستارہ سنگھ شامل ہوئے۔مسلمانوں کی نمائندگی قائداعظم محمد علی نے کی۔سکھ اور ہندو راہنما کسی بھی طور الگ وطن کے مطالبے پر راضی نہیں تھے اور قائداعظم مسلمانوں کے الگ وطن کے مطالبے پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہوئے مزید اس کانفرنس میں مسلم وزراء کی نامزدگی پر بھی اختلاف ہوااور یہ ویول پلان ناکام ہوگیا،  کانگریس اور لارڈ ویول اس ناکامی کا ذمہ دار قائداعظم کی ہٹ دھرمی کو قرار دیتے ہیں ۔اس پلان کی ناکامی کے بعد لارڈ ویول عام انتخابات کا اعلان کرتے ہیں جو جداگانہ انتخابات کے فارمولے کے تحت ہونا قرار پائے تھے۔ مرکزی اسمبلی میں مسلمانوں کی 30 نشستیں مختص تھیں مسلم لیگ نے ساری 30 نشستیں اپنے نام کر لیں اور صوبائی اسمبلیوں کی اکثر نشستیں جیت لی ، ان انتخابات نے قائداعظم اور مسلمانوں کے الگ وطن کے مطالبے کی تائید کر دی اور قیام پاکستان کی راہ ہموار کی۔
1946 میں کابینہ مشن پلان برصغیر آیاحکومت سازی میں شریک ہونے کے لیے اس پلان کی تمام شرائط کو ماننا لازم تھا کانگریس نے پلان کی آدھی شرائط مانی اور آدھی مسترد کر دی جبکہ قائداعظم اور مسلم لیگ نے تمام شرائط کو مانا اس کے باوجود بھی حکومت برطانیہ نے منافقانہ روش اپناتے ہوئے خود ہی اس پلان کو منسوخ کر دیا جس سے مسلم لیگ کو بہت مایوسی ہوئی اس کے ردعمل میں مسلم لیگ نے 16 اگست 1946 کو یوم راست اقدام منانے کا اعلان کیا ،جگہ جگہ مظاہرے ہوئے ، مسلمانوں نے انگریزوں کے دیے گئے خطابات واپس کر دیے .لارڈ ویول جب بر صغیر کے سیاسی مسائل کا حل نکالنے میں ناکام ہو گئے تو حکومت برطانیہ نے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کو وائسرئے بنا کر ہندوستان بھیجا۔20 فروری 1947 میں برطانوی حکومت نے ہندوستان سے برطانوی راج 1948 میں ختم کرنے کا اعلان کیا اس اعلان کے ساتھ ہی ملک بھر میں فسادات کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔3 جون 1947 کو لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے تقسیم ہند کا اعلان کیا جس کے تحت پنجاب اور بنگال کی تقسیم کی جانی تھی، تقسیم کی ذمہ داری ریڈکلف کو دی گئی جس نے انتہائی منافقانہ اور غیر منصفانہ تقسیم کی اور نئے ممالک میں وجود میں آنے سے پہلے ہی دشمنی کی بنیاد رکھ دی۔حالانکہ برطانوی حکومت نے 1948 میں ملک کی تقسیم کا اعلان کیا تھا مگر فسادات اور ابتر سیاسی حالات کے پیش نظر 14 اگست 1947 کو ہی آزادی کا اعلان کر دیا گیا اس اعلان کے ساتھ ہی دونوں ملکوں کی طرف لوگوں نے ہجرت شروع کر دی اور اس دوران ظالم اور منافق  ھندووں اور سکھوں نے نہتے مسلمانوں کے قتل وغارت کا بازار گرم کر دیا اور 10 لاکھ سے زائد افراد نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔اس آزادی کی نعمت کی قیمت ہم نے لاکھوں جانوں کی صورت میں دی ہے۔


         ملی نہیں ہے ہمیں ارض پاک تخفے میں
        جو لاکھوں دیپ بجھے ہیں تو یہ چراغ جلا
           ------------------------------------------------------------------

              خدا کرے کہ مری ارضِ پاک پہ اُترے
             وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو

          یہاں جو پھول کھِلے، وہ کھِلا رہے صدیوں
            یہاں خِزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

             خدا کرے کہ مرے اِک بھی ہم وطن کے لئے
                      حیات جُرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو    ​
     
                                                      آمین

جمعرات، 13 اگست، 2020

انٹرنیشنل تھنک ٹینک کی جانب سے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کیلئے بھارت پر دباو

Kashmir
Kashmir
انٹرنیشنل تھنک ٹینک کی جانب سے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کیلئے بھارت پر دباو

بھارتی حکومت پرانٹرنیشنل کرائسز گروپ نامی بین الاقوامی تھنک ٹینک نے  بھارت کے غیر قانونی طورپر زیر تسلط مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو  بحال کرنے پر زوردیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو کشمیرکے بارے میں اپنی پالیسی پر دوبارہ غور کرنا ہو گا  ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی حکومت نے گزشتہ سال 5اگست کو جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے کو 2 یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کردیا تھا ۔ بین الاقوامی تھنک ٹینک نے جموں وکشمیرکے متعلق اپنی رپورٹ میں بھارت پر کشمیری سیاسی نظربند راہنماؤں کی رہائی اور مقبوضہ علاقے میں سیاسی سرگرمیوں کی بحالی پربھی زوردیا ہے ۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارت کومقبوضہ علاقے میں اپنی فورسز کو بھی نہتے کشمیریوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے سے روکنا ہو گا کیونکہ فورسز کی طرف سے ظلم و تشدد اور قتل عام کے واقعات کشمیری نوجوانوں کو مسلح جدوجہد شروع کرنے پر مجبور کر رہے  ہیں ۔ مزید رپورٹ میں تھنک ٹینک نے خبردار کیا ہے کہ اگر کنٹرول لائن پربھارت اورپاکستان کے درمیان کشیدگی کو کم نہ کیاگیا تو صورتحال خطرناک رخ اختیار کر سکتی ہے ۔ رپورٹ میں سرحدی کشیدگی کو ہوا دینے پر بھارت کو مورد الزام قراردیاگیا ہے ۔
اس رپورٹ سے دنیا کے سامنے یہ بات تو آگئی ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کا مسئلہ پاکستان نہیں بلکہ بھارت کا پیدا کردہ ہے۔ برطانوی راج کے دوران ہی انگریزوں نے کشمیر کو 75 لاکھ کے عوض سکھ راجہ گلاب سنگھ کے ہاتھوں فروخت کر دیا تھا ، پھر آزادی کے وقت لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے منافقانہ و غیر منصفانہ تقسیم سے کشمیر پاکستان سے الحاق سے محروم رہ گیا۔ تب سے آج دن تک بھارت خطئہ کشمیر پر غاصبانہ تسلط جمائے بیٹھا ہے جس کو کشمیری عوام کسی طور ماننے کو تیار نہیں ہیں ۔
بھارت کی ہٹ دھرمی میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور ظلم و جبر کی نئی داستانیں کشمیریوں کے خون سے لکھ رہا ہے۔جتنی ہٹ دھرمی بھارت دکھا رہا ہے کشمیری عوام کا آزادی کا جنون اور زور پکڑ رہا ہے ۔مظلوم کشمیریوں کی ایک نسل اس جبر و استبداد کی بھینٹ چڑھ چکی ہے نہ جانے بھارت کا یہ جنگی جنون کب سرد ہو گا ۔
ہردور میں بھارتی قابض افواج  نہتے کشمیریوں پرظلم ڈھاتے آئے ہیں لیکن گزشتہ سال 5 اگست سے بھارت نے کشمیر میں مکمل لاک ڈاون کر دیا اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کو  بنا کسی انسانی و بین الاقوامی قانون کے تحلیل کر دیا۔اقوام متحدہ صرف ایک خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے ۔کشمیری حریت رہنما اور پاکستان کے سفارت کار ہر فورم پر چیخ چیخ کر دنیا کو بتا رہے ہیں کہ کشمیر میں کیا غیر انسانی مظالم ڈھائے جارہے ہیں مگر اقوام عالم کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔
کشمیر کے موقف پر پاکستان کا ساتھ ترکی نے بھی دیا ہے اور بھارت کو کشمیر سے اپنی قابض افواج واپس بلانے پر زور دیا ہے،  مزید ترکی نے پاکستان کے نئے جاری کردہ نقشے کی بھی توثیق کی ہے جس میں کشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھایا گیا ہے اس پر بھارت تلملا اٹھا ہے اور ترکی کو پاکستان کے بعد بھارت کا دشمن نمبر 2 قرار دے دیا ہے ۔بھارتی حکومت اپنے ان اوچھے ہتھکنڈوں سے کب تک کشمیر کی آزادی کا راستہ روکے رکھے گا آخر ایک دن بھارت کو کشمیر کی آزاد حیثیت کو تسلیم کر نا ہی ہوگا۔

منگل، 11 اگست، 2020

اردو ادب اور شاعری کا ایک عظیم نام راحت اندوری دار فانی سے کوچ کر گئے

Rahat indori
Rahat indori
اردو ادب اور شاعری آج ایک عظیم شاعر اور استاد کی سرپرستی سے محروم ہو گئے۔
بر صغیر کے عظیم شاعر راحت اندوری 1 جنوری ء1950 کو  انڈیا کے شہر اندور میں پیدا ہوئے ۔ان کا اصل نام راحت قریشی تھا۔شاعری میں اندوری تخلص کرتے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم نوتن سکول اندور سے پائی۔ ایم اے اردو کی ڈگری برکت اللہ کالج بھوپال سے حاصل کی اور پی-ایچ-ڈی کی ڈگری بھوج یونیورسٹی مدھیا پردیش  سے مکمل کی۔
راحت اندوری درس وتدریس کے شعبے سے بھی منسلک رہے اور ساتھ ہی مصور ی شاعری اور نغمہ سازی پر بھی ان کو دسترس حاصل تھی۔
گیارہ اگست 2020 کو اردو ادب کا یہ عظیم باب ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا۔ ان کی وفات دوران علاج حرکت قلب بند ہو نے سے وہ اس دار فانی سے رخصت ہو گئے۔ سوگواران میں ان کی بیوہ 3 بیٹے اور ایک بیٹی ہیں۔
اللہ تعالی ان کو اپنی جوار رحمت میں جگہ دیں ۔ ان کی وفات سے اردو ادب میں پیدا ہونے والا خلا شاید کبھی پر نہ ہو سکے۔
زیر نظر ان کے شاعری کے کچھ نمونے ہیں ۔

               تیری ہر بات محبت میں گوارا کر کے
               دل کے بازار میں بیٹھے ہیں خسارہ کر کے

               اک چنگاری نظر آئ تھی بستی میں اسے
                  وہ الگ ہٹ گیا آندھی کو اشارہ کر کے

            میں وہ دریا ہوں کہ ہر بوند بھنور ہے جس کی
                    تم نے اچھا ہی کیا مجھ سے کنارہ کر کے

                  منتظر ہوں کہ ستاروں کی ذرا آنکھ لگے
                چاند کو چھت پہ بلا لوں گا اشارہ کر کے
          ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

      چہروں کی دھوپ آنکھوں کی گہرائی لے گیا
                  آئینہ سارے شہر کی بینائی لے گیا

                    ڈوبے ہوئے جہاز پہ کیا تبصرہ کریں
                   یہ حادثہ تو سوچ کی گہرائی لے گیا

                      حالانکہ بے زبان تھا لیکن عجیب تھا
           جو شخص مجھ سے چھین کے گویائی لے گیا

                     میں آج اپنے گھر سے نکلنے نہ پاؤں گا
                   بس اک قمیص تھی جو مرا بھائی لے گیا

                  غالبؔ تمہارے واسطے اب کچھ نہیں رہا
                 گلیوں کے سارے سنگ تو سودائی لے گیا

                ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

       آنکھ میں پانی رکھو ہونٹوں پہ چنگاری رکھو
               زندہ رہنا ہے تو ترکیبیں بہت ساری رکھو

        راہ کے پتھر سے بڑھ کر کچھ نہیں ہیں منزلیں
                   راستے آواز دیتے ہیں سفر جاری رکھو

                 ایک ہی ندی کے ہیں یہ دو کنارے دوستو
                  دوستانہ زندگی سے موت سے یاری رکھو

                  آتے جاتے پل یہ کہتے ہیں ہمارے کان میں
                       کوچ کا اعلان ہونے کو ہے تیاری رکھو

                 یہ ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھرم قائم رہے
                  نیند رکھو یا نہ رکھو خواب معیاری رکھو

                    یہ ہوائیں اڑ نہ جائیں لے کے کاغذ کا بدن
                 دوستو مجھ پر کوئی پتھر ذرا بھاری رکھو

                     لے تو آئے شاعری بازار میں راحتؔ میاں
               کیا ضروری ہے کہ لہجے کو بھی بازاری رکھو

مریم نواز کی اراضی کرپشن کیس میں پارٹی کارکنوں کے ہمراہ پیشی

Maryam nawaz
Maryam nawaz
آج 11 اگست 2020 مریم نواز کی اراضی کرپشن کیس کے سلسلے  میں  نیب کے سامنے پیشی تھی۔ آج نیب کے سامنے
مریم نواز پارٹی کارکنان  کے قافلے کے ہمراہ جاتی امراء سے نیب آفس روانہ ہوئیں۔نیب نے 11 اگست کو مریم نواز کو جاتی امراء اراضی کی خریدوفروخت کی تمام دستاویزات اور تفصیلات کے ساتھ طلب کررکھا تھا ،نیب نے مریم نواز  سے تفشیش کیلئے سوالنامہ تیار کرلیا ہے، نیب تسلی بخش جوابات نہ ملنے پر مریم نواز کو گرفتار کر سکتا ہے یا دوبارہ نیب دفتر طلب کر سکتا ہے۔

ذرائع  کے مطابق آج 11 اگست بروز منگل نیب کی طلبی پرمسلم لیگ ن کی نائب صدر اور سابق وزیر اعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز  آج صبح کارکنان کے ہمراہ  نیب آفس روانہ ہوگئی ہیں۔ مریم نواز کے ساتھ ن لیگی کارکنان کا ایک بڑا قافلہ بھی روانہ ہوا ہے ۔ نیب دفتر کے باہر بھی ن لیگی رہنماؤں اور کارکنان کی بھاری تعداد جمع ہوگئی ہے۔ نیب آفس کے باہر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے،تاکہ کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچا جا سکے۔
 نیب آفس کے سامنے پولیس نے بیرئیر (رکاوٹیں) لگا دیے ہیں۔ اس سے پہلے بھی نیب کی طرف سے اراضی کی خریدوفروخت  کے بارے میں مریم نواز کی طلبی کا نوٹس اور سوالنامہ جاتی امراء ارسال کیا گیا تھا۔  اس سوالنامے میں پوچھا گیا ہے کہ جاتی امرا کی 1440 کنال اراضی کی خریدوفروخت اور دیگر تفصیلات سے نیب کو آگاہ کیا جائے۔ زمین جب خریدی گئی تومریم نواز کے ذرائع آمدنی کیا تھے؟ زمین کی خرید کس طریقے سے کی گئی تھی؟  زمین  کا ٹیکس ادا کیا گیا ہے؟ زمین زرعی استعمال  یا کمرشل استعمال میں رہی ہے ؟
میڈیا  ذرائع کے مطابق مریم نوازپر رائے ونڈ میں وسیع اراضی انتہائی سستے داموں اور ماورائے قانون خریدنے کا الزام ہے، شریف خاندان نے 2013 میں 3568 کنال اراضی خلاف قانون خریدی  اور سب سے زیادہ1936 کنال زمین نواز شریف اورشہباز شریف کی والدہ شمیم بی بی کے نام منتقل کی گئی ۔

مزید یہ بھی اطلاعات ہیں کہ نواز شریف اور شہباز شریف دونوں  کے نام الگ الگ  ،12 ،12ایکڑ زمین منتقل کی گئی اور زمین کی منتقلی میں  ایل ڈی اے کے قواعد و ضوابط کو نظر انداز کیا گیا تھا جبکہ 2015 میں سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کے ساتھ مل کر  لاہور کا ماسٹر پلان تبدیل کروایا گیا تھا جس کے تحت شریف فیملی کی اراضی  کے ارد گرد تمام رقبے کو گرین لینڈ قرار دے دیا گیا تھا جس کا مقصد شریف فیملی کی اراضی کے ارد گرد تعمیرات کو روکنا تھا ۔
دیگر بہت سے مقدمات کے ساتھ شریف خاندان کے اوپر جاتی امراو اراضی کرپشن کیس ایک اہم مقدمہ ہے ، جس کے سلسلے میں آج مریم نواز نیب دفتر میں پیش ہوئی ہیں ۔دیکھنا یہ ہے کہ مریم نواز نیب کو ان الزامات کے بارے میں مطمئن کر پاتی ہیں یا نہیں ۔

پیر، 10 اگست، 2020

بلال سعید اور صبا قمر نے مسجد کی بے حرمتی پر معافی مانگ لی

Bilal saeed
Bilal saeed
بلال سعید کی اپ کمنگ میوزک وڈیو ریلیز سے پہلے ہی شدید تنقید کی زد میں آگئی۔
چند دن پہلے عید کے موقع پر گلوکار بلال سعید اور صبا قمر نے "قبول ہے " کے کیپشن کے ساتھ سوشل میڈیا پر ایک مسجد کے پس منظر والی تصاویر اپ لوڈ کی تھیں ۔
کچھ روز پہلے البم کا وڈیو ٹریلر ریلیز ہوتے ہی شدید تنقید کا نشانہ بن گیا ۔اور لوگوں کا ردعمل سامنے آیا ۔
مسجد وزیر خان کے صحن میں ہونے والی شوٹنگ پر عوام نے شدید ناپسندیدگی اور غصے کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ مسجد کا تقدس پامال کیا گیا ہے ۔ایک مسجد جیسی مقدس عبادت گاہ کو ڈانس اور میوزک وڈیو کی شوٹنگ کے لیے استعمال کرنا مسجد کی بے حرمتی ہے۔


مسجد کی بےحرمتی کرنے پر اداکارہ صبا قمراور گلوکاربلال سعید کیخلاف انداراج مقدمہ کی درخواستیں دی گئی ہیں ۔جن کے نتیجے میں محکمہ اوقاف کے منیجر کو  معطل کر دیا گیا،سیکرٹری محکمہ اوقاف کا کہنا ہے کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے جس کی تحقیق شروع کر دی گئی ہے اور 3 دن کے اندر رپورٹ سامنے آجائے گی  ۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ اوقاف و مذہبی امور پنجاب نےایک نجی کمپنی کوتیس ہزار روپے معاوضے کے بدلے  مسجد میں شوٹنگ کی اجازت دی تھی. ساتھ ہی ساتھ شوٹنگ کی شرائط میں مسجد کا تقدس پامال نہ کرنے کی تاکید کی گئی تھی۔ لیکن پھر بھی رقص کی ویڈیوز ریلیز ہونے کے سبب منتظمین محکمہ کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے ،تحقیقات کے پہلے مرحلے میں ہی اپنے فرائض سے غفلت برتنے والے مینجر اشتیاق احمد کو معطل کر دیا گیا ہے جبکہ اضافی چارج مینجر دربار بی بی پاکدامن شیخ جمیل کے حوالے کیا گیاہے۔

 لاہور کے تین مختلف تھانوں میں اداکارہ  صبا قمر اور گلوکار  بلال سعید کے خلاف مسجد کے تقدس کی پامالی کا مقدمہ  درج کرنے کے لیے درخواستیں جمع کرائی گئی تھیں ۔  پہلی درخواست تھانہ اکبری گیٹ میں رانا عاکف نامی شہری نے درج کرائی،  دوسری درخواست تھانہ مزنگ میں ایڈوکیٹ علی اکبر جبکہ تیسری درخواست  تھانہ اقبال ٹاون میں حسن نامی شہری نے جمع کرائی،اور ذمے داران کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیاہے۔

اس سب کے جواب میں نامزد اداکارہ اور گلوکار کا موقف سامنے آیا ہے۔گلوکار بلال سعید کا کہنا ہے کہ میں  قسم کھا کر کہتا ہوں، ہم نے نہ مسجد میں میوزک چلایا، نہ ہی ڈانس کیا، فوٹو شوٹ کے لیے صباء نے اورمیں نے ایک چھوٹی سی ایکٹنگ ریکارڈ کی،لیکن عوام کی ناراضگی اور غصہ دیکھتے ہوئے ویڈیو میں سے مسجد وزیر خان والاشوٹنگ کا حصہ نکال رہا ہوں، اس غلطی کی اللہ تعالیٰ اور عوام سے معافی مانگتاہوں، زندگی میں دوبارہ کبھی ایسا نہیں کریں گے۔ انہوں نے فیس بک پر اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ میں نے اور صبا قمر نے مسجد وزیر خان میں ایک نکاح کا سین شوٹ کیا تھا،جس کی وجہ سے بہت بڑی غلط فہمی نے جنم لیا اور لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے ۔

مزید بلال سعید نے کہا کہ ہمارے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ہم مسجد میں ڈانس کررہے تھے، وہاں میوزک پلے کیا یعنی گاناچلایا،  ہم نےمسجد کے تقدس کوپامال کیا ہے، الحمداللہ میں ایک مسلمان ہوں اور میری تربیت  ایک مسلمان گھرانے میں ہوئی ہے ، میں مسجد کا تقدس پامال  کرنے کا اپنے وہم وگمان میں بھی نہیں سوچ سکتا۔ میں اللہ تعالی  کوحاضر ناظر جانتے ہوئے قسم کھاتا ہوں کہ ہم نے مسجد میں میوزک پلے نہیں کیا، اور مسجد میں ڈانس بھی نہیں کیا، اس امر  کی گواہی وہاں پر موجود مسجد انتظامیہ بھی دے سکتی ہے۔اس سے پہلے بھی مساجد میں فلموں اور ڈراموں کے سین شوٹ کیے جاتے رہے ہیں ۔میرے اور صبا کے ایک ایکٹنگ کلپ کی وجہ سے غلط فہمی نے جنم لیا ہے ہمارا مقصد محض ایک جوڑے کی نکاح کے بعد خوشی کے تاثرات کا اظہار دکھانا تھا۔
بہر حال ہم ساری عوام سے غیر مشروط معافی مانگتے ہیں اور مستقبل میں ایسی کسی بھی متنازعہ صورت حال سے گریز کا عہد کرتے ہیں ۔

اتوار، 9 اگست، 2020

چین میں نئی وبا بوبونہ طاعون (Bubonic plague) سے پہلی موت واقع

Bubonic plague
Bubonic plague 

چین میں نئی وبا بوبونہ طاعون کے سر اٹھانے کا خدشہ ۔
 

Suji xincum اندرون منگول علاقے کے قریب
 شہر میں بوبونہ طاعون کے باعث پہلی موت واقع ہوئی ہے ۔

بوبونہ طاعون کو گلٹی دار طاعون بھی کہا جاتا ہے ۔
سوجئ زنکم کا علاقہ اندرون منگول کے شہر باو تاو کے قریب ہے۔


باو تاو میونسپل اینڈ ہیلتھ کمیشن نے شہر کو سیل کرنے اور ڈس انفیکٹ کرنے کے اقدامات کیے ہیں ۔
اس وبا کے خدشے کے پیش نظر مرنے والے متاثرہ مریض کے 9 قریبی رشتہ داروں اور 26 باقی ملنے جلنے والوں کے ٹیسٹ بھی لیے گئے ہیں جو نیگیٹو آئے ہیں۔

مذکورہ گاوں دماو بینر صوبے کا حصہ ہے اسے وبا کے لیول-3 پر رکھا گیا ہے جو وبائی میٹر کے مطابق 4-لیول سسٹم میں انتہائی کے قریب ہے ۔

واضح رہے چائنہ میں بوبونہ طاعون کے باعث ہونے والی یہ پہلی موت ہے جبکہ رپورٹ ہونے والا دوسرا کیس ہے۔اس سے پہلے بوبونہ طاعون کا پہلا مریض جولائی کے مہینے میں اندرون منگول کے  Bayannur علاقے سے رپورٹ ہوا تھا ۔
 حالیہ مرنے والے مریض میں بوبونہ طاعون کا بیکٹیریا کیسے منتقل ہوا اس کے بارے میں ابھی تک حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔

بوبونہ طاعون یا گلٹی دار طاعون بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے اور پسو کے کاٹنے سے پھیلتا ہے جو متاثرہ جانوروں کے جسم سے ہو کر آئیں یا براہ راست متاثرہ جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے ۔

چدہویں صدی میں طاعون کی وبا سے یورپ میں 50 ملین افراد ہلاک ہوئے تھے اس مہلک اور متعدی وبا کو Black death plauge یا Black death کا نام دیا گیا تھا۔
 عالمی ادارہ صحت کے مطابق اب بھی ہر سال 1000 سے 2000 افراد طاعون کے مرض کا شکار ہوتے ہیں لیکن میڈیکل سائنس کی جدید تحقیق اور اینٹی بائیوٹک ادوایات کی فراہمی کے باعث اب جان لیوا وبا کی شکل اختیار نہیں کر پاتا۔

 چین حال ہی میں وبائی مرض  کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوا تھا اور وہاں سے یہ وبا پوری دنیا میں پھیلی ۔اب کسی نئی وبا کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔
وبا کسی بھی ملک یا خطے کے لیے نہ صرف جانی نقصان کی وجہ بنتی ہے بلکہ معاشی طور پر بھی تباہ کن ثابت ہوتی ہے ۔موجودہ صورت حال میں ساری دنیا کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے ، سرحدیں بند کرنی پڑی جس سے آمدورفت منقطع ہونے کے ساتھ ساتھ تجارت بھی تعطل کا شکار ہو ئی اور مالی بحران پیدا ہوا۔ زیادہ تر وبا کی شکل وہی امراض اختیار کرتے ہیں جو متعدی ہوں اور ایک سے دوسرے انسان یا جاندار میں پھیلتے ہوں ۔ طاعون بھی چھوت کی بیماری ہے اور متاثرہ انسان کے ساتھ رہنے یا چھونے سے پھیل جاتی ہے ۔اس میں آئسولیشن ناگزیر ہوتی ہے ۔

جمعرات، 6 اگست، 2020

پاکستان کے نئے نقشے پر بھارتی جنرل کا اپنی حکومت کو انتباہ


بھارتی جنرل گرمیت سنگھ
بھارتی جنرل گرمیت سنگھ
پاکستان کا نیا نقشہ جاری ہوتے ہی بھارت میں چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں،  سابق بھارتی جنرل گرمیت سنگھ نے اپنی حکومت کو خطرے سے آگاہ کر دیا۔  ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے نئے سرکاری نقشے کو سنجیدگی سے لیں، یہ نقشہ صرف پاکستان کی نہیں بلکہ پاکستان  اور چین کی مشترکہ منصوبہ بندی کا ایک مظہر ہے، بھارتی جرنیل گرمیت سنگھ نے ایک انڈین چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے
پاکستان کے نئے نقشے پر تبصرہ کیا، سابق بھارتی جنرل گرمیت سنگھ نے اپنی حکومت کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ بھارتی  ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق بھارتی جرنیل گرمیت سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان کے نئے جاری کیے گئے سرکاری  نقشے کی سنجیدگی کو بھانپ لیں،  بھارتی حکومت کو نئےجاری کئے گئے پاکستان کےسیاسی نقشے کی اہمیت اورشدت کو سمجھنا چاہئے ورنہ بھارت کو بھاری نقصان اٹھانا ہو گا، یہ  نیا نقشہ پاکستان اور چین کی مشترکہ منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔

گرمیت سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کو  اس نقشے کا مذاق نہیں اڑانا چاہیئے، بلکہ اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے ۔

تاہم ایک پاکستانی ٹی وی اینکر اور تجزیہ نگار صابر شاکر کا اپنے پروگرام دی پورٹرز میں  سابق بھارتی جرنیل گرمیت سنگھ کے بوکھلاہٹ بھرے بیان اور پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے نئے سرکاری  نقشے کی فلاسفی کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ جب پاکستانی حکومت نے پاکستان کا نیا سیاسی نقشہ جاری کیا تو قوم کو اس کی ضرورت و اہمیت سمجھ نہیں آئی تھی لیکن اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ قوم نئے نقشے کی اہمیت کوسمجھ رہی ہے ۔
 واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی بھارت کی جانب سے پاکستان کے نئے جاری کردہ سیاسی نقشے پر ردعمل آیا تھا۔ ۔بھارتی حکومت نے پاکستان کی جانب سے نئے نقشے میں مقبوضہ کشمیرکے علاقے کو شامل کرنے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نقشے کی اور اس میں کشمیر کی شمولیت  کی نہ ہی کوئی قانونی حیثیت ہے نہ عالمی سطح پر کوئی ساکھ ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیاہے کہ  پاکستانی  وزیراعظم عمران خان کی جانب سے  نئے نقشے میں مقبوضہ کشمیر اور گجرات کے کچھ علاقوں کو پاکستان میں شامل کرنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق یہ ایک نام نہاد من گھڑت سیاسی نقشہ ہے۔پاکستانی وزارت خارجہ نےنئے جاری کیے گئے سیاسی نقشے پر بھارتی وزارت  خارجہ کے بیان کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت توسیع پسند اور ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرنے والا شر پسند ملک ہے۔ بھارت ایسے بیانات دے کر مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی غیر قانونی اور ناقابل قبول حیثیت کو نہیں منوا سکتا اور نہ ایسے ہتھ کنڈوں سے مسئلہ کشمیر سے توجہ  ہٹا سکتا ہے۔

دوسری طرف  صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر پر اپناغیر جانبدارانہ کردار ادا نہیں کیا جس سے مایوسی ہوئی ہے،اگر اقوام متحدہ نے ہمارا نقشہ تسلیم کرلیا تو مسئلہ حل ہو جائے گا۔ایک انٹرویو کے دوران صدر پاکستان  کا کہنا تھا  ہم پاکستانی میڈیا کے ذریعے  کشمیر میں ڈھائے جانے والے  بھارتی مظالم سے دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں ۔خود بھارت میں نفرتیں بڑھ رہی ہیں۔ وہاں کی حکومت اپنی تاریخ کا چہرہ خود مسخ کر رہی ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ کشمیر میں خواتین پر ظلم کیا جا رہا ہے ، بھارت نے نازی مظالم اور پیلٹ گن کا استعمال اسرائیل سے سیکھا ہے،اسرائیل بھارت کا جنگی حلیف ہے بھارت  کشمیر میں مظالم دن بدن بڑھا رہا ہے،مودی حکومت نے کشمیر میں حالات خراب کیے لیکن وہ اپنے عزائم میں کامیاب نہیں سکتے۔صدر مملکت نے کہا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ 1945ء میں قیام میں آیا جہاں بھارت خود کشمیر کا معاملہ لے کر گیا تھا لیکن مسئلہ کشمیر تا حال حل طلب ہے ۔
ہر کشمیری اور پاکستانی کی یہی دعا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہو اور کشمیر بنے پاکستان ۔

شہباز شریف اور حمزہ شریف پر شوگر ملز کیس میں فرد جرم عائد

Sugar mills case
Sugar mils case

احتساب عدالت لاہور نے رمضان شوگر ملز کیس میں
شہبازشریف اور ان کے صاحبزادےحمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کر دی ،شہبازشریف اورحمزہ شہباز نے عدالت میں پیش ہو کرصحت جرم سے انکار کیا ہے ملزمان کے انکار کے بعد احتساب عدالت نے ریفرنس کے گواہوں کو 27 اگست کو طلب کر لیا ہے. شہبازشریف نےعدالت میں جج کے رو برو  بیان دیا کہ یہ ایک جھوٹ پر مبنی  کیس ہے، میں نے کوئی کروڑوں روپے کے TA/DA
 نہیں لیے، میں نے تو گاڑی کا پیٹرول تک سرکاری خزانے سے نہیں لیا، مسلم لیگ( ن) کے صدر نے میاں شہباز شریف نے کہا کہ  اجتماعی طور پر کھربوں روپے کی سرمایہ کاری کی ہے ، کاروبار میں شفافیت قانونی طور پر فرض ہے میں نے کسی پر کوئی احسان نہیں کیا ہے۔


ملزم میاں شہباز شریف نے مزید کہا کہ جج صاحب قانون کا علم آپ سے بہتر کس کو ہو گا اور اس پر عملدرآمد کا آپ سے بہتر کون علم رکھتا ہے ،ایک طرف میں نے کھربوں روپے کے منصوبوں میں اربوں روپے کی بچت کی ہے تو دوسری طرف میں ایک گندے نالے کے کیس میں جھک کیوں ماروں گا؟یاد رہے سال 2019 میں قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور میاں شہباز شریف کے صاحبزادے  حمزہ شہبازکے خلاف رمضان شوگر ملز کیس کے سلسلے میں ایک  ریفرنس دائر کیا گیا تھا.

نیب کی طرف سے میاں شہباز شریف پر الزام لگایا گیا ہے کہ رمضان شوگر ملز کےلئے انہوں نے  10کلو میٹر طویل نالہ تیار کروایا جس کے لئے میاں شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا جس سے ملکی خزانے کو کروڑوں روپے کی مالیت کا کانقصان ہوا۔ ملزمان میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز  پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے 21 کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔

 نیب کے ریفرنس میں کا متن ہے کہ حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز کے سی ای او  رہےہیں، رمضان شوگر ملز کے لیے مقامی آبادیوں کے لئے تعمیرات کے نام پر 36 کروڑ روپے سے تحصیل بھوانہ کے قریب سیوریج کے لئے نالہ بنوایا گیا تھا،میاں شہباز شریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اس نالے کی تعمیر کے لیے سرکاری بجٹ کا استعمال کیا ہے۔


گزشتہ سماعت پر حمزہ شہباز عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے جس پر عدالت نے آئندہ سماعت پرحمزہ شہباز کو ہر صورت پیش کرنے کا حکم صادر کیا تھا‘گزشتہ سماعت پراحتساب عدالت میں جج وسیم اختر نے ڈیوٹی جج کے طور پرسابق وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف اور
 حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس کی سماعت کے دوران  استفسار کیاتھاکہ حمزہ شہبازکو سماعت پر کیوں نہیں پیش کیا گیا، جس کے جواب میں نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے کہا تھاکہ حمزہ شہباز کو پیش نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ملزم حمزہ شہباز دوسرے تفتیشی افسر کی حراست میں ہیں،دوسرے کیس جو آمدن سے زائد اثاثوں کے بارےمیں ہےکے تفتیشی افسر کو ملزم کو پیش کرنے کی ہدایت نہیں کی گئی تھی، اگر عدالت حکم دے گی تو  آئندہ پیشی پر ملزم کو عدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔


نیب پراسیکیوٹر کے دلائل پر حمزہ شہباز کے وکیل نے اعتراض کیا اور کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر بھی ملزم حمزہ شہباز  کو پیش کرنے کا واضح حکم دیا تھا  لیکن اسکے باوجود ملزم کو پیش نہیں کیا گیا اس  کے جواب میں  نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں دوسری عدالت نمبر 4 نے ملزم کو 24 جولائی تک کے جسمانی ریمانڈ پر بھیج رکھا ہے جس کی وجہ سے ملزم کو عدالت میں پیش کرنا ناممکن تھا۔ آئندہ سماعت تک ریمانڈ ختم ہو جائے گا تو ملزم کو عدالت میں پیش کر دیا جائے گا ۔

بدھ، 5 اگست، 2020

برج خلیفہ پر لبنانی پرچم

Burj khalifa lebnon flag
Burj khalifa lebnon flag
منگل کے روز لبنان کے دارلحکومت بیروت میں شدید دھماکے ہوئے جن سے بھاری جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ لبنانی وزارت کے مطابق بیروت میں بندرگاہ پر موجود آتشگیر مادہ کی رسد کرنے والے بحری جہاز میں دھماکہ ہوا جس سے شہر لرز اٹھا ابھی پہلے دھماکے کی سمجھ بھی نہیں آئی تھی کہ دریں اثناں شہر میں دوسرا بڑا دھماکہ ہو گیا اور قیامت برپا ہو گئی دیکھتے ہی دیکھتے عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں اور سڑکوں پر چلتی گاڑیاں الٹ گئیں ، دھماکے کی شدت میلوں دور کے علاقوں میں بھی محسوس ہوئی۔ 240 کلو میٹر دور سائپرس جزیرے کے لوگوں نے سمجھا شاید زلزلہ ہے ۔ 
سیکیورٹی چیف نے بیان دیا ہے کہ بیروت میں اسلحے کے گودام میں جہاں سالوں سے اسلحہ رکھا تھا، دھماکہ ہوا ہے۔
دھماکے کے مقام سے 2 کلو میٹر تک کے علاقے میں انسانی اعضاء پھیل گئے تھے ۔ 
لبنان بھر میں خوف وسراسیمگی پھیلی ہے ۔ اس قدر بڑے پیمانے پر تباہی سے عوام خوفزدہ ہیں دارالحکومت میں تمام ہسپتال زخمیوں اور شہداء سے بھر چکے ہیں ۔ ایک ہزار کے قریب شہادتوں کی اطلاعات ہیں جبکہ 3 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں ۔زخمیوں میں سے بھی کچھ کی حالت تشویشناک ہے لہذا ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔

لبنانی حکومت نے ملک میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے اور  عوام سے تعاون کی اپیل کی ہے اور زیادہ سے زیادہ خون کے عطیات کی درخواست کی ہے ۔ 

بین الاقوامی سطح پر بھی اس سانحے پر غم کی لہر دوڑ گئی ہے  ۔اس سانحے کو ہیرو شیما اور ناگاساکی کے ایٹمی حملوں جیسا تباہ کن کہا جا رہا ہے ۔
لبنانی حکومت اور عوام سے اس دکھ کے موقع پر یکجہتی کے اظہار کے لیے برج خلیفہ پر لبنانی پرچم کے رنگوں سے لبنانی پرچم کا ڈیزائن بنایا گیا ہے ۔ برج خلیفہ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ ہم نے اپنے دکھی لبنانی بھائیوں سے یکجہتی کے اظہار کے لیے کیا ہے ۔ اللہ ان کی مدد فرمائیں آمین۔

لبنان دھماکے کو امریکی صدر ٹرمپ نے حملہ قرار دیا

امریکی صدر ٹرمپ نے لبنانی دھماکے کو حملہ کہا ہے۔ لبنان کے دارلحکومت بیروت میں ہولناک دھماکے کی خبر نے پوری دنیا کو دہلا دیا ہے ۔
منگل کے روز لبنان کے دارلحکومت بیروت کے ساحلی علاقے میں ہونے والے دھماکے کے اثرات  240 کلو میٹر دور سائپرس جزیرے کے لوگوں نے بھی محسوس کیا ۔ قیامت خیز دھماکوں نے کئی کلومیٹر کے علاقے میں تباہی مچا دی ۔
بیروت کے وزیر صحت کے مطابق بیروت میں بندرگاہ پر موجود آتشگیر مواد بردار جہاز میں پہلا دھماکہ ہوا اور دوسرا دھماکہ شہر کے وسط میں ہوا۔ دھماکے میں ٹنوں کے حساب سے دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا ۔
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق 700 سے زائد افراد جاں بحق اور 3000 کے قریب زخمی ہو گئے ہیں ۔ وزیر صحت کا کہنا ہے کہ یہ تعداد ابھی بڑھ سکتی ہے کیونکہ ہر طرف تباہی مچی ہے اور انسانی لاشے بکھرے پڑے ہیں ۔

صدر ٹرمپ نے ان دھماکوں کو بد ترین حملہ کہا ۔ اس  بیان کےبارے میں وائیٹ ہاوس کے ترجمان سے صحافی نے سوال کیا تو ترجمان نے جواب دیا کہ اس کی وضاحت کے لیے آپ کو وائیٹ ہاوس سے رابطہ کرنا چاہیے ۔
دنیا بھر میں اس ہولناک حادثے کی خبریں پھیلی ہیں ۔ لبنانی حکومت نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے ۔ اور عوام کو امداد کی اپیل کی ہے اور خون کے عطیات کی درخواست کی ہے ۔ مشکل وقت میں عوام ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔

لبنان دھماکے میں زخمی پاکستانیوں کی تعداد

منگل کے روز لبنان کے دارلحکومت بیروت میں ہونے والے دھماکوں کے بارے میں پاکستانی سفارت خانے نے اپنا بیان جاری کیا ہے ۔  پاکستانیسفیر نے بتایا ہے کہ ابھی تک لبنان میں موجود کسی پاکستانی شہری کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات نہیں ملی۔ ایک پاکستانی شہری کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہے جو بندرگاہ سے 35 کلو میٹر دور کے شہ
گزشتہ روز لبنان کے شہر بیروت میں بندرگاہ پر موجود آتشگیر مواد بردار جہاز میں دھماکے نے تباہی مچادی ۔ وزیر صحت بیروت کے مطابق پہلا دھماکہ آتشگیر مواد بردار جہاز میں ہوا اور اس کے بعد شہر کے وسط میں دھماکہ ہوا ۔دھماکوں کی شدت نے قیامت برپا کر دی ۔سینکڑوں کلو میٹر دور تک کے علاقے میں دھماکے کی شدت محسوس کی گئ۔بیروت سے 240 کلو میٹر دور سائپرس جزیرے کے لوگوں کو بھی دھماکے کی شدت محسوس ہوئی۔
دھماکے اس قدر شدید اور تباہ کن تھے کہ عمارتیں زمین بوس ہو گئیں سڑکیں تباہ ہو گئیں اور سڑکوں پر چلتی گاڑیاں الٹ گئیں۔
اس عظیم سانحے کو ہیرو شیما اور ناگاساکی کے ایٹمی دھماکوں سے تشبیہ دی جارہی ہے ۔اطلاعات کے مطابق دھماکے کے بعد کئی کلومیٹر کا علاقہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔
وزیر صحت کے مطابق دھماکے آتشگیر مادہ لے جانے والے بحری جہاز میں ہوا تھا اور بعد ازاں شہر میں دھماکہ ہوا جس سے سینکڑوں افراد جاں بحق اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے،

جبکہ سیکیورٹی چیف کا کہنا ہے کہ بیروت کی بندرگاہ پر
موجود اسلحہ کے گودام میں دھماکہ ہوا ہے  جہاں سالوں سے اسلحہ پڑا ہے ۔
دھماکے کے نتیجے میں 700 سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہیں , وزیر صحت کا کہنا ہے کہ ابھی حتمی تعداد کے بارے میں کچھ کہنا نا ممکن ہے کیونکہ زخمیوں کی گنتی نہیں کی جا سکتی بے شمار افراد زخمی پڑے ہیں۔
2 کلو میٹر دور تک انسانی اعضاء بکھرے پڑے ہیں ۔

لبنان کے دارلحکومت بیروت میں ہولناک دھماکے

لبنان دھماکے
لبنان دھماکے 
لبنان کا دارلحکومت بیروت منگل کے روز ہولناک دھماکوں سے لرز اٹھا ۔اطلاعات کے مطابق دھماکے اس قدر شدید تھے کہ 240 کلو میٹر دور تک کے ساحلی علاقے میں دھماکے کے اثرات محسوس کئے گئے ۔دارلحکومت بیروت سے 240 کلو میٹر دور سائپرس جزیرے کے لوگوں نے بتایا کہ دھماکے کے اثرات ہمیں ایسے محسوس ہوئے جیسے زلزلہ آیا ہو۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکہ دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر موجود آتشگیر مواد بردار جہاز میں ہوا۔وزیر صحت لبنان کاکہنا ہے کہ آتشگیر مواد بردار جہاز میں دھماکے کے بعدتباہی پھیلی۔ بعد ازاں شہر کے وسط میں بھی دھماکہ ہوا ۔دھماکے سے کئی کلومیٹر کا علاقہ مکمل طور پر تباہ وبرباد ہوگیا۔
ابتداء میں ہلاکتوں یا زخمیوں کی تعداد کے بارے میں کوئی سرکاری اعدادوشمار جاری نہیں کئے گئے تھے لیکن خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ سینکڑوں افراد جاں بحق اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہیں ۔
بعد ازاں ہلاکتوں کی تعداد 700 بتائی گئی اور 2500 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ملی ہیں جو مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

وزیر صحت کے مطابق پہلا دھماکہ آتشگیر مواد لے جانے والے بحری جہاز میں ہوا تھا ۔ دوسرا دھماکہ شہر کے اندر ہوا جس سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیل گئی ۔ دور دور تک انسانی اعضاء بکھر گئے۔
سڑکوںپر چلتی گاڑیاں دھماکے کی شدت سے الٹ گئیں ۔عمارتیں منہدم ہو گئیں  ہر طرف آگ اور دھواں پھیل گیا ۔
لبنانی میڈیا مسلسل دھماکے کے متعلق تازہ اطلاعات دے رہا ہے ۔

منگل، 4 اگست، 2020

5 اگست یوم استحصال کشمیر

Kashmir day
Kashmir day
پانچ اگست پاکستان اور کشمیر سمیت دنیا بھر میں یوم استحصال کشمیر منایا جائے گا ۔  اس سلسلے میں انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے کمانڈ اینڈ کنٹرول کمیٹی کا اجلاس آج اسلام 
آباد میں ہوا۔
جنت نظیر وادئ کشمیر عرصہ 70 سال سے بھارت کے غاصبانہ قبضے میں ہے۔حریت پسند کشمیری آج تک آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور آزادی کے حصول تک اس جہاد کو جاری رکھیں گے ۔لاکھوں شہیدوں کا خون بہنوں کی عصمتیں اور بیویوں کے اجڑے سہاگ بس ایک مقصد آزادی کے منتظر ہیں ۔ جب جب ظالم  بھارتی افواج نے آزادی کے اس جذبے کو بربریت اور ظلم سے دبانا چاہا آزادی کی امنگ اسی جوش وجذبے سے ابھری  

یہ بازی خون کی بازی ہے
یہ بازی تم ہی ہارو گے 
ہر گھر سے مجاہدنکلے گا
تم کتنے مجاہد مارو گے

ظلم و ستم کی یہ داستان جنت نظیر وادئ کشمیر کی سر زمین کو لہو سے رنگ رہی ہے مگر کسی بھی طور جذبہ آزادی کو دبا نہیں سکتی۔ 
پاکستانیوں اور کشمیریوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ اقوام متحدہ،  او آئی سی سمیت دنیا کے ہر فورم پر پاکستان نے کشمیر کی آواز کو اٹھایا ہے ۔5فروری پاکستان بھر میں یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا جاتا ہے اور 5 اگست یوم استحصال کشمیر کے طور پر منایا جائے گا ۔اس سلسلے میں لائحہ عمل تیار کر لیا گیا ہے ۔
حال ہی میں کشمیر سے یکجہتی کے اظہار کے طور پر اسلام آباد میں پہلے سے موجود کشمیر ہائی وے کا نام اب سری نگر ہائی وے رکھ دیا گیا ہے جس سے بھارت میں کھلبلی مچ گئی ہے ۔کل 5 اگست یوم استحصال کشمیر کے موقع پر مارچ اور سیمینارز کا اہتمام بھی کیا جائے گا ۔
پاکستانی اپنے کشمیری بھائیوں کے لیے ہمیشہ سے دیدہ و دل فرش راہ کیے ہوئے ہیں ، کشمیریوں کا درد ہر پاکستانی اپنے دل میں محسوس کرتا ہے اور دعاگو ہے کہ ھمارے مظلوم بھائیوں کو آزادی کی نعمت نصیب ہو ۔کشمیر زمین پر جنت کا ایک ٹکڑا ہے جسے بھارت طاقت اور ظلم وجبر سے  چھیننا چاہتا ہے ، کبھی جبری لاک ڈاون کبھی محاصرے اور کبھی گھر گھر تلاشی کے نام پر قتل وغارت کا بازار گرم کیے رکھتا ہے،  مگر اسے نہیں معلوم کہ جنت کسی کافر کا نصیب نہیں ہوسکتی۔

یاران جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت
جنت کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی

اقوام عالم کی مجرمانہ خاموشی نہ جانے کب ٹوٹے گی کب کشمیر وفلسطین کے مظلوم مسلمانوں پر چھائی ظلم و ستم کی اندھیری رات کا سویرا ہو گا ۔ ہر پاکستانی اور دنیا بھر کے مسلمانوں کی دعا ہے کہ اللہ پاک کشمیر کو آزادی کی نعمت سے نوازے اور ہماری طرح کشمیر یو ں کو بھی اپنے آزاد وطن کی فضا میں سانس لینا نصیب ہو ۔آمین

پیر، 3 اگست، 2020

ملک بھر میں سکول کھولنے کے بارے میں اجلاس

وفاقی حکومت نے ستمبر کے پہلے ہفتے میں ایس اوپیز کے ساتھ تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کرلیاہے، ستمبر میں رائے تعلیمی ادارے کھولنے پر صوبائی وزرائے تعلیم نے بھی اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے، تاہم اگست کے دوسرے یا ستمبر کے پہلے ہفتے میں تعلیمی ادارے کھولنے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ۔ اعلان نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کی اجازت کے بعد کیا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت صوبائی وزرائے تعلیم کی کانفرنس ہوئی،  اجلاس میں ستمبر میں تعلیمی ادارے کھولنے پر غور کیا گیاہے۔ اجلاس میں صوبائی وزراء نے وزیرتعلیم شفقت محمود کی تجویز سے اتفاق کیا ہے کہ ستمبر کے پہلے ہفتے میں ایس اوپیز کے ساتھ تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں۔
بتایاجا رہا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وبا کی موجودہ صورتحال کا یومیہ بنیاد پرجائزہ لیا جا رہا ہے۔
تاہم اب ملک میں وبا کا زور ٹوٹنے لگا ہے۔ جس کے باعث حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اگست کے دوسرے ہفتے یا پھر ستمبر کے پہلے ہفتے میں تعلیمی ادارے کھولےجائیں گے۔ اس حوالے سے ایس اوپیز پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بناہا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی مزید اجلاس بلائے جائیں گے، اجلاسوں میں این سی اوسی کی اجازت کے تحت سکول کھولنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
ابھی فی الحال این سی اوسی نے تعلیمی ادارے کھولنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ وبائی صورتحال کے پیش نظر لاک ڈاؤن کیا گیا تھا جس کے باعث 13مارچ 2020سے تعلیمی ادارے بند کردیے گئے تھے،جو تا حال بند ہیں۔
ایس او پیز درج ذیل ہیں :  
اساتذہ اور بچوں کیلٸے ماسک پہننا لازمی ہو گا
ایک ڈیسک پر تین کی بجاٸے دو طلبا کے بیٹھنے کی گنجاٸش ہو گی
 صبح  سکول لگنے سے قبل تمام کلاس رومز میں جراثیم کش سپرے کرنا لازم ہو گا
ہر سکول میں بچوں کے ہاتھ سینٹاٸزر سے دھونے کا انتظام لازم کیا جاٸیگا جو سکولز اپنے بجٹ سے خریدنے کے پابند ہونگے
 بچوں کو صرف حساب ، انگریزی اور ساٸنس کے مضامین پڑھاٸے جاٸیں گے اور چھٹی ہو جاٸے گی  باقی مضامین کا کام گھروں میں کرنے کیلٸے دیا جاٸیگا
 ایک کلاس میں 20 سے زاٸد بچے نہیں بٹھاٸے جاٸیں گے
 جن سکولوں میں جگہ کی قلت ہو گی وہاں مارننگ اور ایوننگ شفٹوں  میں بچوں کو پڑھایا جاٸیگا
 سکول میں داخل ہونے سے قبل ہر بچے اور اساتذہ کا بخار چیک کیا جاٸیگا جس کیلٸے الگ سے عملہ رکھا جاٸیگا