وفاقی حکومت نے ستمبر کے پہلے ہفتے میں ایس اوپیز کے ساتھ تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کرلیاہے، ستمبر میں رائے تعلیمی ادارے کھولنے پر صوبائی وزرائے تعلیم نے بھی اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے، تاہم اگست کے دوسرے یا ستمبر کے پہلے ہفتے میں تعلیمی ادارے کھولنے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ۔ اعلان نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر کی اجازت کے بعد کیا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت صوبائی وزرائے تعلیم کی کانفرنس ہوئی، اجلاس میں ستمبر میں تعلیمی ادارے کھولنے پر غور کیا گیاہے۔ اجلاس میں صوبائی وزراء نے وزیرتعلیم شفقت محمود کی تجویز سے اتفاق کیا ہے کہ ستمبر کے پہلے ہفتے میں ایس اوپیز کے ساتھ تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں۔
بتایاجا رہا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وبا کی موجودہ صورتحال کا یومیہ بنیاد پرجائزہ لیا جا رہا ہے۔
تاہم اب ملک میں وبا کا زور ٹوٹنے لگا ہے۔ جس کے باعث حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اگست کے دوسرے ہفتے یا پھر ستمبر کے پہلے ہفتے میں تعلیمی ادارے کھولےجائیں گے۔ اس حوالے سے ایس اوپیز پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بناہا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی مزید اجلاس بلائے جائیں گے، اجلاسوں میں این سی اوسی کی اجازت کے تحت سکول کھولنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
ابھی فی الحال این سی اوسی نے تعلیمی ادارے کھولنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ وبائی صورتحال کے پیش نظر لاک ڈاؤن کیا گیا تھا جس کے باعث 13مارچ 2020سے تعلیمی ادارے بند کردیے گئے تھے،جو تا حال بند ہیں۔
ایس او پیز درج ذیل ہیں :
اساتذہ اور بچوں کیلٸے ماسک پہننا لازمی ہو گا
ایک ڈیسک پر تین کی بجاٸے دو طلبا کے بیٹھنے کی گنجاٸش ہو گی
صبح سکول لگنے سے قبل تمام کلاس رومز میں جراثیم کش سپرے کرنا لازم ہو گا
ہر سکول میں بچوں کے ہاتھ سینٹاٸزر سے دھونے کا انتظام لازم کیا جاٸیگا جو سکولز اپنے بجٹ سے خریدنے کے پابند ہونگے
بچوں کو صرف حساب ، انگریزی اور ساٸنس کے مضامین پڑھاٸے جاٸیں گے اور چھٹی ہو جاٸے گی باقی مضامین کا کام گھروں میں کرنے کیلٸے دیا جاٸیگا
ایک کلاس میں 20 سے زاٸد بچے نہیں بٹھاٸے جاٸیں گے
جن سکولوں میں جگہ کی قلت ہو گی وہاں مارننگ اور ایوننگ شفٹوں میں بچوں کو پڑھایا جاٸیگا
سکول میں داخل ہونے سے قبل ہر بچے اور اساتذہ کا بخار چیک کیا جاٸیگا جس کیلٸے الگ سے عملہ رکھا جاٸیگا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں