جمعرات، 6 اگست، 2020

پاکستان کے نئے نقشے پر بھارتی جنرل کا اپنی حکومت کو انتباہ


بھارتی جنرل گرمیت سنگھ
بھارتی جنرل گرمیت سنگھ
پاکستان کا نیا نقشہ جاری ہوتے ہی بھارت میں چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں،  سابق بھارتی جنرل گرمیت سنگھ نے اپنی حکومت کو خطرے سے آگاہ کر دیا۔  ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے نئے سرکاری نقشے کو سنجیدگی سے لیں، یہ نقشہ صرف پاکستان کی نہیں بلکہ پاکستان  اور چین کی مشترکہ منصوبہ بندی کا ایک مظہر ہے، بھارتی جرنیل گرمیت سنگھ نے ایک انڈین چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے
پاکستان کے نئے نقشے پر تبصرہ کیا، سابق بھارتی جنرل گرمیت سنگھ نے اپنی حکومت کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ بھارتی  ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق بھارتی جرنیل گرمیت سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان کے نئے جاری کیے گئے سرکاری  نقشے کی سنجیدگی کو بھانپ لیں،  بھارتی حکومت کو نئےجاری کئے گئے پاکستان کےسیاسی نقشے کی اہمیت اورشدت کو سمجھنا چاہئے ورنہ بھارت کو بھاری نقصان اٹھانا ہو گا، یہ  نیا نقشہ پاکستان اور چین کی مشترکہ منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔

گرمیت سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کو  اس نقشے کا مذاق نہیں اڑانا چاہیئے، بلکہ اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے ۔

تاہم ایک پاکستانی ٹی وی اینکر اور تجزیہ نگار صابر شاکر کا اپنے پروگرام دی پورٹرز میں  سابق بھارتی جرنیل گرمیت سنگھ کے بوکھلاہٹ بھرے بیان اور پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے نئے سرکاری  نقشے کی فلاسفی کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ جب پاکستانی حکومت نے پاکستان کا نیا سیاسی نقشہ جاری کیا تو قوم کو اس کی ضرورت و اہمیت سمجھ نہیں آئی تھی لیکن اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ قوم نئے نقشے کی اہمیت کوسمجھ رہی ہے ۔
 واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی بھارت کی جانب سے پاکستان کے نئے جاری کردہ سیاسی نقشے پر ردعمل آیا تھا۔ ۔بھارتی حکومت نے پاکستان کی جانب سے نئے نقشے میں مقبوضہ کشمیرکے علاقے کو شامل کرنے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نقشے کی اور اس میں کشمیر کی شمولیت  کی نہ ہی کوئی قانونی حیثیت ہے نہ عالمی سطح پر کوئی ساکھ ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیاہے کہ  پاکستانی  وزیراعظم عمران خان کی جانب سے  نئے نقشے میں مقبوضہ کشمیر اور گجرات کے کچھ علاقوں کو پاکستان میں شامل کرنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق یہ ایک نام نہاد من گھڑت سیاسی نقشہ ہے۔پاکستانی وزارت خارجہ نےنئے جاری کیے گئے سیاسی نقشے پر بھارتی وزارت  خارجہ کے بیان کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت توسیع پسند اور ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرنے والا شر پسند ملک ہے۔ بھارت ایسے بیانات دے کر مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی غیر قانونی اور ناقابل قبول حیثیت کو نہیں منوا سکتا اور نہ ایسے ہتھ کنڈوں سے مسئلہ کشمیر سے توجہ  ہٹا سکتا ہے۔

دوسری طرف  صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر پر اپناغیر جانبدارانہ کردار ادا نہیں کیا جس سے مایوسی ہوئی ہے،اگر اقوام متحدہ نے ہمارا نقشہ تسلیم کرلیا تو مسئلہ حل ہو جائے گا۔ایک انٹرویو کے دوران صدر پاکستان  کا کہنا تھا  ہم پاکستانی میڈیا کے ذریعے  کشمیر میں ڈھائے جانے والے  بھارتی مظالم سے دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں ۔خود بھارت میں نفرتیں بڑھ رہی ہیں۔ وہاں کی حکومت اپنی تاریخ کا چہرہ خود مسخ کر رہی ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مزید کہا کہ کشمیر میں خواتین پر ظلم کیا جا رہا ہے ، بھارت نے نازی مظالم اور پیلٹ گن کا استعمال اسرائیل سے سیکھا ہے،اسرائیل بھارت کا جنگی حلیف ہے بھارت  کشمیر میں مظالم دن بدن بڑھا رہا ہے،مودی حکومت نے کشمیر میں حالات خراب کیے لیکن وہ اپنے عزائم میں کامیاب نہیں سکتے۔صدر مملکت نے کہا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ 1945ء میں قیام میں آیا جہاں بھارت خود کشمیر کا معاملہ لے کر گیا تھا لیکن مسئلہ کشمیر تا حال حل طلب ہے ۔
ہر کشمیری اور پاکستانی کی یہی دعا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ حل ہو اور کشمیر بنے پاکستان ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں