جمعرات، 30 جولائی، 2020

غازئ اسلام ثانی محمد خالد نےملعون قادیانی طاہر نسیم کوجج کے سامنے گولی ماردی

29 جولائی 2020 بروز بدھ پشاور ہائیکورٹ میں توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم  کے مقدمہ کی سماعت کے دوران ایک دلیر نوجوان محمد خالد نے طاہر قادیانی ملعون کو جج کے سامنے گولی مار کر جہنم واصل کر دیا ۔
غازی محمد خالد
غازی محمد خالد
زیر نظر تصویر میں شخصیت دلیر اور اس صدی کےغازئ اسلام محمد خالد کی ہے۔محمد خالدبورڈ بازار پشاور کا رہائشی ہے۔
واضح رہے کہ طاہر نسیم نام کے ملعون قادیانی نے 2018 میں نبوت کا دعوی کیا تھا ناعوذباللہ اور بکواس کی تھی کہ حضرت عیسی علیہ السلام وفات پاچکے ہیں اور مرزا احمد قادیانی کے بعد میں اس صدی کا مجدد اور مسیحا ہوں ۔طاہر ملعون قادری  پشتخرہ کا رہائشی تھا اور 2018 میں تھانہ سربند پشاور میں اس پر مقدمہ درج ہوا تھا ۔
Tahir naseem qadyani
طاہر قادیانی 
مفتی پوپلزئی نے اس ملعون کے بارے میں فتوی جاری کیا تھا ۔2018 سے لے کر 2020 تک مقدمے کی صرف سماعت ہو رہی ہے ۔اس قدر واضح اور صریح مقدمے میں اس قدر طویل کی کیا ضرورت تھی مگر ہمارے عدالتی نظام میں انصاف اتنی تاخیر سے ملتا ہے جب انصاف کی ضرورت نہیں رہتی۔اسی لیے اکثر مقدمات میں مدعی قانون ہاتھ میں لے لیتے ہیں ۔ یہاں تو پھر معاملہ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا لہذا ایک غیور مسلمان نوجوان نے جج کے سامنے ملعون ومرتد قادیانی کو جہنم واصل کر کے یہ بتا دیا کہ انصاف کیسے کیا جاتا ہے اس مقدمے کا فیصلہ تو 14 صدی پہلے دیا جا چکا تھا اور مرتد کی سزا قتل مقرر کی گئی تھی۔اس میں کوئی دو رائے نہیں ۔
غازی محمد خالد کو جائے وقوعہ پر گرفتار کر لیا گیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ نام نہاد ریاست مدینہ میں اسلام کے اس ہیرو کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا ۔ 

منگل، 28 جولائی، 2020

حج2020 کی ادائیگی کے لیے انتظامات مکمل


حج2020
حج2020 کی ادائیگی کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے۔حج 2020 کی ادائیگی کے لیے وبا ئی ایس او پیز کو مدنظر رکھ کر انتظامات کئے گئے ہیں ۔اول تو غیر ملکی حجاج کرام کے لیے اس سال ممانعت کی گئی ہے اور صرف سعودی عرب کے رہائشیوں کو اجازت دی گئی ہے وہ چاہے کسی بھی قومیت کے ہوں لیکن سعودی عرب میں رہائش پذیر ہوں۔ اب جبکہ حجاج کی درخواستیں فائنل ہوچکی ہیں تو دوران ادائیگی انتظامات پر زور دیا جا رہا ہے
طواف کےلیے بیت الحرام کے صحن میں مختلف رنگوں سے علامتیں بنا دی گئی ہیں۔
عبد الفتاح مشاط نائب وزیر حج وعمرہ  نے حج کے حتمی انتظامات کا جائزہ لیا اور انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طواف وسعی کے دوران حجاج کرام کے لیے سماجی فاصلہ بر قرار رکھنا ان اقدامات کے ذریعے ممکن ہو گاان تفصیلات سے وزیر عبدالفتاح مشاط نے الاخباریہ سے گفتگو کرتے ہوئے آگاہ کیا ۔
مزید تفصیل بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حاجیوں کو گروپس میں منقسم کیا جائے گا اور ہر گروپ کو ایک خاص رنگ الاٹ کیا جائے گا اور حجاج کا گروپ اپنے مخصوص رنگ کے دائرے کی پابندی کرتے ہوئے ارکان حج کی تکمیل کرے گا  ۔ جیسا کہ درخواستوں کی وصولی کے عمل کے دوران بھی ا سکریننگ کا خیال رکھا گیا تھا تو یہ امر بھی تسلی بخش ہے کہ حجاج میں کوئی مریض نہیں لیکن وبائی مرض ہونے کی وجہ سے دوران حج بھی احتیاط لازم ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹا جا سکے اسی لیے پہلے سے کیے گئے انتظامات میں  ایس او پیز کے حوالے سے مزید تدابیر کا اضافہ کر دیا گیا ہے ۔

پیر، 27 جولائی، 2020

بیس (20)سال سروس پر سرکاری ملازمین کی جبری ریٹائرمنٹ

اسٹیبلشمنٹ کا سرکاری محکموں پر ایک اور وار، کابینہ ڈویژن کی وزارتوں اور محکموں کو خراب کارکردگی دکھانے والے ملازمین کی فہرستیں 31 جولائی تک فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔
بری کارکردگی دکھانے والے ملازمین کو نوکری سے برطرف کرنے کے ساتھ ساتھ محکموں میں موجود غیر ضروری اسامیاں بھی ختم کی جائیں گی ۔ان فہرستوں کی بنیاد پر 20 سال کی سروس والے گریڈ 1 سے گریڈ 19 تک کے ملازمین کو برطرف کر دیا جائے گا ۔کابینہ نےوزارتوں اور محکموں کو  ہدایت کی ہے کہ وہ ان تمام زائد اسامیوں کی نشاندہی کریں جنہیں قومی مفاد میں ختم کرنا ضروری ہے ، مزید یہ کہ سابقہ ایک سال سے خالی پڑی اسامیوں کو بھی نامزد کریں ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے محکموں اور وزارتوں کو مراسلہ بھیجا گیا ہےجس میں محکموں سے 20 سال ملازمت کرنے والوں کی فہرستیں مرتب کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور ساتھ ہی ریٹائرمنٹ کمیٹیوں کو گریڈ 1 تا 19 کے ملازمین کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا بھی کہا گیا ہےاور وزارتیں اور محکمے ریٹائرمنٹ کمیٹیوں کے اجلاس کی رپورٹ 31 جولائی تک پیش کریں۔
شہزاد ارباب مشیر اسٹیبلشمنٹ نے کہا ہے کہ ریٹائر شدہ سرکاری ملازمین کی پنشن سرکاری خزانے پر بوجھ ہےجو متواتر بڑھتا چلا جا رہا ہے ، ایسی بات کا مطلب سب بخوبی سمجھتے ہیں لیکن ملازمین کو ڈھکوسلا دینے کی خاطر مشیر اسٹیبلشمنٹ نے مزید کہا ہے کہ ہم پنشن کو ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
سرکاری ملازمین کی کارکردگی کی جائزہ رپورٹ اسی سال تیا ر ہو جائے گی جس کی روشنی میں کمزور اور بری کارکردگی دکھانے والے ملازمین کو جبری ریٹائر کر دیا جائے گا ۔
اس سے پہلے شہزاد ارباب مشیر اسٹیبلشمنٹ نے نے کہا کہ حکومت کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے اور طرح طرح کی غیر مصدقہ خبریں پھیلا کر عوام میں بے چینی پھیلائی جا رہی ہے ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال کرنے جیسی خبریں بھی بے بنیاد ہیں اور سرکاری ملازمین کو بغیر پنشن اور دیگر مراعات کے ریٹائر کرنے کی خبروں میں بھی کوئی صداقت نہیں ہے حکومت ایسا کچھ بھی کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔

اتوار، 26 جولائی، 2020

بھلے دنوں کی بات ہے بھلی سی ایک شکل تھی

Faraz poetry
Faraz poetry
              بھلے دنوں کی بات ہے بھلی سی ایک شکل تھی
               نہ یہ کہ حسن تام ہو نہ دیکھنے میں عام سی
                 نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگے
                  مگر جو اس کا ساتھ ہو بھلا بھلا سفر لگے
           کوئی بھی رت ہو اسکی چھب فضا کا رنگ و روپ تھی
          وہ گرمیوں کی چھاءوں تھی وہ سردیوں کی دھوپ تھی
                     نہ مدتوں جدا رہے نہ ساتھ صبح وشام ہو
                     نہ رشتہ وفا پہ ضد نہ یہ کہ اذن عام ہو
                     نہ ایسی خوش لباسیاں کہ سادگی گلہ کرے
                     نہ ایسی بے تکلفی کہ آئینہ حیا کرے
                 نہ اختلاط میں وہ دم کہ بدمزہ ہوں خواہشیں
                نہ اس قدر سپردگی کہ زچ کریں نوازشیں
              کبھی تو بات بھی خفی کبھی سکوت بھی سخن
               کبھی تو کشت زعفراں کبھی اداسیوں کا بن
                   سنا ہے ایک عمر ہے معاملات دل کی بھی
                  وصال جا ں فزا تو کیا فراق جاں گسل کی بھی
 سو ایک روز کیا ہوا وفا پہ بحث چھڑ گئی
میں عشق کو امر کہوں وہ میری ضد سے چڑ گئی
میں عشق کا اسیر تھا وہ عشق کو قفس کہے
کہ عمر بھر کے ساتھ کو بد تر از ہوس کہے
شجر ھجر نہیں کہ ہم ہمیشہ پا بہ گل رہیں
نہ ڈھور ہیں کہ رسیاں گلے میں منتقل رہیں
محبتوں کی وسعتیں ہمارے دست و پا میں ہیں
کہ ایک در سے نسبتیں سگان با وفا سے ہیں
میں کوئی پینٹنگ نہیں کہ ایک فریم میں رہوں
وہی جو من کا میت ہو اسی کے پریم میں رہوں
تمہاری جو بھی سوچ ہومجھے اس کی نہیں
مجھے وفا سے بیر ہے یہ بات آج کی نہیں
نہ مجھ کو اس پہ مان تھا نہ اس کو مجھ پہ زعم ہی
جب عہد ہی کوئی نہ ہو تو کیا غم شکستگی
                                سو اپنا اپنا راستہ ہنسی خوشی بدل دیا
                              وہ اپنی راہ چل پڑی میں اپنی راہ چل دیا
       بھلی سی اس کی شکل تھی بھلی سی اس کی دوستی
اب اس کی یاد رات دن نہیں مگر کبھی کبھی

ہفتہ، 25 جولائی، 2020

بارش کی تیز بوندوں نے جب دستک دی دروازے پر

Barish poetry
Barish poetry
          بارش کی تیز بوندوں نے جب دستک دی دروازے پر 
           محسوس ہوا تم آئے ہو انداز تمہارے جیسا تھا
            ہواکے ہلکے جھونکے کی آہٹ ہوئی کھڑکی پر 
            محسوس ہوا تم آئے ہو انداز تمہارے جیسا تھا

بدھ، 22 جولائی، 2020

یونیورسٹیوں کے طلباء ہو جائیں ایگزام کے لیے تیار

University exams
University exam
 یونیورسٹی طلباء ہو جائیں تیار، یونیورسٹی آف پنجاب نے BA/BSc کے امتحانات کے لیے ڈیٹ شیٹ جاری کر دی ہے۔امتحانات آن لائن لیے جائیں گے ۔
امتحانات میں اپیئر ہونے  کے لیے طلباء کو لاگ ان آئی ڈی دی جائے گی جس کا اجراء 24 جولائی تک ہو گا۔ طلباء valid email address پر لاگ ان آئی ڈی حاصل کر سکیں گے ۔
امتحانات کا انعقاد 5 اگست سے لیکر 20 اگست تک ہو گا۔
یہ شیڈول یونیورسٹی آف پنجاب کے لیے ہے۔جبکہ ملک بھر  میں باقی یونیورسٹیز بھی جلد ہی اپنے امتحانات  کا شیڈول جاری کر دیں گی۔
امکان یہی ہے کہ سب یونیورسٹیز امتحانات آن لائن ہی لیں گی کیونکہ محدود وسائل کے باعث ایس او پیز پر عمل درآمد ممکن نہیں ہو سکتا۔
پاکستان میں تعلیمی ادارے پہلے ہی وسائل کی کمی کا شکار ہیں اس لیے ابھی تک تعلیی ادارے کھولنے کا کوئی انتظام نہیں کیا جا سکا۔وگرنہ ترقی یافتہ ممالک میں وبا سے بچاو کے مکمل انتظامات کے ساتھ تعلیمی ادارے اپنی سر گر میاں شروع کر چکے ہیں ۔
یاد رہے کہ سیکینڈری اور ہائیر سیکینڈری لیول سکولز دوران امتحان بند ہو گئے تھے جس کی وجہ سے امتحانات التواء کا شکار ہوئے اور بالآخر امتحان کینسل کر دیے گئے اور بچوں کو بغیر امتحان کے کچھ شرائط پر پروموٹ کر دیا گیا ہے ۔
نئے تعلیمی سال کا شیڈول جاری نہیں کیا گیا کیونکہ صورت حال غیر یقینی ہے اور دورانیہ کا کوئی اندازہ نہیں ۔
فی الوقت ستمبر کے درمیان سے سکول کھولنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے مگر یہ بھی صورت حال پر منحصر ہے ۔ اس شیڈول کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت خیبر پختونخواہ نے سمارٹ سلیبس ترتیب دیا ہے جس میں لازمی اور سائنس کے مضامین کو فوقیت دی گئی ہے اور اہم موضوعات پر مشتمل شارٹ کورس تیار کیا ہے ۔ جو 6 ماہ کے دورانیے میں کور کیا جا سکے۔

منگل، 21 جولائی، 2020

سکول کھولنے کی نئی تاریخ کا اعلان

Add caption
 بچوں اور والدین کے لیے بڑی خبر۔ پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے صدر ھدایت اللہ خان نے آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر کے نجی تعلیمی ادارے 15 اگست سے کھول دیے جائیں گے ۔
ملک بھر کے تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے مارچ میں وبا کے پیش نظر بند کر دیے گئے تھے۔جہاں یہ اقدام بچوں کی صحت وسلامتی کے لیے بے حد ضروری تھا وہیں یہ بچوں کے تعلیمی سال کے لیے بے حد نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے ۔ پرائیویٹ سکولز مالکان اور ایسوسیشنز عیدالفطر کے بعد سے سکول واپس کھولنے کے درپے ہیں جبکہ حکومت ان کے اس مطالبے کو ماننے سے قطعی انکاری ہے ۔آج پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے صدر ھدایت اللہ خان نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ملک بھر کے نجی تعلیمی ادارے ہر صورت 15 اگست سے کھول دیے جائیں گے اور اگر اب حکومت نے ہمارے اس اقدام کی مخالفت کی تو ہم ملین مارچ کریں گے اور حکومت کے خلاف تحریک بھی چلائیں گے۔دوسری طرف حکومت اس فیصلے کو ماننے کے لیے قطعی تیار نہیں ۔حکومتی موقف ہے کہ ملک بھر کے سرکاری و نجی تعلیمی ادارے 15 ستمبر سے کھولے جائیں گے اس سے پہلے کسی کو تعلیمی ادارے کھولنے کی اجازت کسی صورت نہیں دے سکتے ۔ تاہم فنی تعلیمی ادارے اور مدارس مکمل ایس او پیز کے ساتھ اگست کے دوسرے ہفتے سے امتحانات کا انعقاد کر سکتے ہیں ۔جبکہ یونیورسٹیز کو محدود تعداد کے ساتھ ری اوپننگ کی اجازت ہو گی اور صرف 30% طلباء کو ہاسٹل میں رکھنے کی اجازت ہو گی ۔
وفاقی وزیر تعلیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ  اگر حالات سازگار نہ ہوئے تو ستمبر میں  بھی سکولز کو نہیں کھولا جائے گا ۔

پیر، 20 جولائی، 2020

عید سے 3 روز پہلے ہو گا پھر سے لاک ڈاون،مارکیٹس اور شاپنگ مالز بند


خواتین کے لیے بری خبر، جلدی سے عید کی شاپنگ کر لیں مکمل کیونکہ پنجاب حکومت نے عید سے 3 دن پہلے مارکیٹس اور شاپنگ مالز بند کرانے کا عندیہ دے دیا ہے ۔
ذرائع کے مصابق پنجاب حکومت نے عید سے 3 دن قبل بازار اور شاپنگ مالز کو ممکنہ رش اور ایس او پیز کی خلاف ورزی کے پیش نظر بند کرانے کی تجویز مرکزی حکومت کو ارسال کر دی ہے۔ ماہرین صحت نے اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے جبکہ ن لیگی راہنماؤں نے اس اقدام کی سخت مخالفت کی ہے ۔
 صدر مسلم لیگ ن لاہور علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ لاک ڈاون کی وجہ سے تاجر پہلے ہی بہت نقصان اٹھا چکے ہیں ۔وبا سے متعلق حکومتی کنفیوز پالیسی نے پہلے ہی عوام اور تاجروں کو پریشان کر رکھا ہے ۔ مسلم لیگ ن لاہور کے جنرل سیکریٹری خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ ایس او پیز کی پابندی کے ساتھ اگر بازار اور تجارتی مراکز کھلے رہیں تو کوئی حرج بھی نہیں ۔
لیگی رہنما خواجہ سلیمان رفیق کا کہنا ہے کہ آئے دن حکومت کے بدلتے فیصلوں نے تاجروں کو پریشان کر رکھا ہے ۔ MNA علی پرویز ملک نے تجویز دی کہ حکومت کو ایس او پیز کی روشنی میں احتیاطی تدابیر پر عمل کرانا چاہیے اور کاروبار مکمل بند نہ کرائے جائیں۔

ہفتہ، 18 جولائی، 2020

عاصم اظہر اور ہانیہ عامر کے رومینٹک تعلق پر عاصم اظہر کا کیا کہنا ہے؟

کچھ عرصے سے لولی ووڈ میں لو برڈز نظر آنے والے عاصم اظہر اور ہانیہ عامر سبھی کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں ۔ان دونوں کو ہر جگہ ساتھ دیکھا جاتا رہا ہے چاہے وہ کوئی سیٹ ہو نجی و گھریلو تقریب یا فیشن شو ۔یہاں تک کہ دونوں فارن ٹورز کرتے بھی نظر آئے انہی ٹورز میں سے ترکی کے ٹور کی تصاویر اور ویڈیوز انٹرنیٹ سینسیشن بنی رہی ہیں اور اس کے بعد دونوں سٹارز کے مداحوں کو یقین ہو گیا کہ ہانیہ عامر اور عاصم اظہر ایک دوسرے کو ڈیٹ کر رہے ہیں ۔ مداحوں کو دونوں کی منگنی یا شادی کی خبر کا شدت سے انتظار تھا۔
مگر عاصم اظہر سمیت سب کو مایوسی کا سامنا تب کرنا پڑا جب اچانک ہانیہ عامر نے عاصم اظہر کو فرینڈ زون کر دیا ۔ہانیہ عامر کا کہنا ہے کہ میں اور عاصم اظہر ایک دوسرے کو ڈیٹ نہیں کر رہے تھے بلکہ ہم بہت اچھے دوست ہیں ،میرا اور عاصم کا رشتہ کسی کی بھی سمجھ سے باہر ہے ۔جوابا عاصم اظہر خاموشی اختیار کیے ہوئے تھے جو آج 6 دن بعد ٹوٹی اور ایک لمبے پیغام میں عاصم اظہر نے کہا پچھلے ایک ہفتے سے ان کا گانا میمز کی وجہ سے ہی سہی مگر ٹاپ ٹرینڈنگ میں ہے اور صرف 10 دن میں 5 ملین سے زیادہ بار سرچ کیا گیا ہے۔ مزید عاصم نے کہا کہ میمز کے مذاق کو میں نے بہت انجوائے کیا مگر کبھی کبھی میمز کا مذاق حد پار کر جاتا ہے "تو خیال کیا کرو" ۔
ہانیہ عامر کے معاملے پر عاصم نے ہانیہ کی بات کو دوہراتے ہوئے کہا ہے کہ جیسے ہانیہ نے کہا ہم دونوں کے بیچ جو رشتہ ہے وہ کسی کی سمجھ میں نہیں آنے والا، یہ میرے لیے کسی لیبل سے زیادہ ہے، لہذا آرام سے بیٹھو ہر جگہ محلے کی پھوپھی بننے کی ضرورت نہیں ۔ عاصم کا کہنا ہے ہانیہ سب سے خوبصورت اور مہربان انسان ہیں ،میں ہمیشہ ان کے لیے دستیاب ہوں کیونکہ ہانیہ نے مجھ پر اپنی شخصیت کی گہری چھاپ چھوڑی ہے اور ہانیہ نے ہی مجھے پیار کرنا اور دینا سکھایا ہے، میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں یہ میرے لیے کسی لیبل سے ہٹ کر ہے۔

ھٹ سیریل "پیار کے صدقے" کا اینڈ کیاہونے والا ہے؟ ؟

ہم ٹی وی کے ہٹ ڈرامہ سیریل "پیار کے صدقے" نے مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں۔ ڈرامہ میں یمنہ زیدی کی معصوم اداکاری اور عمیر رانا کی مکاری نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ساتھ ہی ساتھ وشمہ کے جان دار کردار نے بھی ناظرین کے دل موہ لیے ہیں۔عتیقہ اوڈھو جو ڈرامے میں منصورہ ،یعنی عبداللہ اور وشمہ کی ماں کا کردار ادا کر رہی ہیں تمام وسائل کے ساتھ بھی ایک روایتی، شوہر سے دب جانے والی بیوی کے روپ میں نظر آئی ہیں ۔جس سے شائقین کو بہت مایوسی ہوتی ہے ۔
جیسا کہ آپ نے دیکھا ڈرامہ اب اپنے کلائمکس اور انجام کی طرف بڑھ رہا ہے تو نظر کچھ ایسا آتا ہے دیر آئے درست آئے کے مصداق سرور کی اصلیت سے پردہ اٹھ جائے گا اور منصورہ کی آنکھوں سے اندھے اعتماد کی پٹی بھی اتر جائے گی۔

لیکن سرور جیسے شاطر انسان کو زیر کرنا آسان بالکل نہیں ہو گا۔آخر اپنے برے انجام کا ڈر تو سرور کو بھی ہو گا تو یقینا اس نے اپنے بچاءو کے لیے تیاری کر رکھی ہو گی ۔ اور کچھ نہ بھی کر سکا تو منصورہ کی کمپنی کو زبردست نقصان ضرور پہنچا کر جائے گا ۔ ہو سکتا ہے منصورہ سرور کو اپنی زندگی سے نکالنے کا فیصلہ کر لے۔

عبداللہ کے بارے میں بات کی جائے تو لگتا کچھ ایسا ہے کہ مہ جبین کے بعد اس کی شانزے سے نہیں بن پائے گی ۔دل سے محبت وہ اب بھی مہ جبین سے کرتا ہے اور جب شانزے اپنے رنگ ڈھنگ دکھائے گی تو عبداللہ مہ جبین کی طرف ہی پلٹ کر آئے گا اور شائقین کے لیے یہی ھیپی اینڈینگ

وفاقی وزیر مراد سعید کی اربوں روپے کی کرپشن منظر عام پر آگئ

وفاقی وزیر مراد سعید کے کرپشن سکینڈلز میں سے سر فہرست ایک نجی بینک کو سرمایہ کاری کی مد میں بغیر کسی ٹینڈر کی تشہیر کے 118 ارب روپے کا کنٹریکٹ دینے کا الزام ہے ۔
مراد سعید وزیر اعظم عمران خان کے منظور نظر ہیں اور بارہا سرکاری و نجی تقریبات میں بھی وزیر اعظم ، مراد سعید کی تعریف کرتے نظر آتے ہیں اور یہ بھی کہا ہے کہ وفاقی وزیر مراد سعید نے ملکی خزانے کو بہت فائدہ پہنچایا ہے۔ساتھ ہی ساتھ میڈیا کے جادوگر بھی یہ راگ الاپتے رہے ہیں کہ تمام وزراء میں سے وفاقی وزیر مراد سعید کی کارکردگی بہترین ہے۔
تاہم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹس میں بینک کرپشن سکینڈل کے ساتھ ساتھ پاکستان پوسٹ میں بھی میگا سکینڈل کی نشاندہی کی گئ ہے۔  ابھی تک سامنے آئے ان الزامات کے بارے میں نیب کو بھی مراسلہ لکھ دیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ نجی بینک کے ساتھ کیے گئے کنٹریکٹ کو منسوخ کرایا جائے ۔
دوسری طرف پاکستان پوسٹ کے ترجمان نے عوام کے نام اپنے پیغام میں محکمہ ڈاک جاری بھرتیوں کی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ محکمہ  کی طرف سے ایسی کوئی خبر نہیں دی گئی اور بھرتیوں پر پابندی کے باعث نہ ہی کوئی اشتہار شائع کیا گیا ہے ۔مزید انہوں نے کہا ہے کہ محکمہ ڈاک میں بھرتیوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبریں افواہوں کے علاوہ کچھ نہیں ،لہذا عوام بھرتیوں کے بارے میں بے بنیاد افواہوں پر  توجہ نہ دیں اور نہ کسی نو سر باز کے دھوکے میں آکر اپنا وقت اور پیسہ برباد نہ کریں۔

جمعہ، 17 جولائی، 2020

سارہ خان کی شادی پر سابقہ منگیتر آغا علی کا ردعمل

پاکستانی شوبز انڈسٹری میں آجکل بڑی تیزی سے رشتے بنتے اور ٹوٹتے نظر آرہے ہیں ۔تازہ ترین خبر اداکارہ سارہ خان اور گلوکار فلک شبیر کی شادی کی ہے۔ کل بروز جمعرات اداکارہ سارہ خان اور گلوکار فلک شبیر شادی کے حسین بندھن میں بندھ گئے ہیں ۔چٹ منگنی پٹ شادی کے مصداق پرسوں ہی دونوں کی منگنی ہوئ تھی اور اگلے دن شادی ۔
اس سے قبل اداکارہ سارہ خان آغا علی کی منگیتر رہی ہیں ، یہ منگنی کافی عرصہ برقرار رہی اور حال ہی میں آغا علی اور سارہ خان کی منگنی ٹوٹ گئ تھی ۔میڈیا میں اس منگنی کے ٹوٹنے کی وجہ اداکارہ حنا الطاف اور آغا علی کا افیئر مشہور ہوا جسے کچھ دن پہلے ہی آغا علی اور حنا الطاف کی شادی نے سچ ثابت کر دیا ۔
کل سارہ خان کی شادی پر ان کے سابقہ منگیتر آغا علی منظر عام پر آئے اور اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر سارہ خان کی شادی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور ساتھ ہی ان کے لیے  آئندہ خوشگوار شادی شدہ زندگی کی دعا کی۔
اداکارہ سارہ خان اور گلوکار فلک شبیر اپنی شادی کے موقع پر کافی خوش نظر آئے اور سارہ خان نے فورا ہی انسٹا گرام پر اپنا سر نیم اپڈیٹ کر دیا ہے اور اب وہ سارہ خان کے بجا ئے سارہ فلک ہو گئ ہیں۔ دعا ہے کہ یہ جوڑی خوش و خرم اور سلامت رہے۔

سعودی عرب اور پاکستان میں عیدالاضحی کب ہوگی

سعودی حکومت کی جانب سے عید الاضحی 31 جولائی کو ہونے کا امکان ظاہر کر دیا ہے ۔
سعودی عرب کے ماہرین فلکیات نے سیٹلائٹ رپورٹ کے مطابق پیش گوئی کی ہے کہ ماہ ذوالحج کے چاند کی پیدائش بروز پیر ہو گی اور منگل کی شام کو آسمان پر نمودار ہو جائے گا۔
اگر منگل 22جولائ کو یکم ذوالحج ہوتی ہے تو 30 جولائی بروز جمعرات حج یعنی یوم عرفہ ہو گا اور جمعہ کے دن عید 
الاضحی منائی جائے گی ۔
اسی طرح پاکستان میں وفاقی وزیر سائنس وٹیکنا لوجی فواد چوہدری نے بھی چاند کی پیدائش اور ظہور سے متعلق بھی انہی تاریخوں کا عندیہ دیا ہے ۔
لہذا عیدالفطر کی طرح امسال عید الاضحی بھی پاکستان اور سعودی عرب میں ایک ہی دن منائے جانے کا قوی امکان ہے ۔

ریاست مدینہ اورمندر

گزشتہ چند دنوں سےجس خبر نے ملک کی سیاسی فضا اور مذہبی وعوامی حلقوں میں ہلچل مچا رکھی ہے وہ ہے اسلام آباد میں حکومت کی جانب سے مندر کی تعمیرکا سنگ بنیاد رکھا جانا۔

ریاست پاکستان کے آئین و قانون میں اقلیتوں کے حقوق اور ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے لیکن حال ہی میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں حکومت کی جانب سے مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھتے ہی عوامی اور مذہبی حلقوں میں بے چینی پیدا ہو گئ ہے۔ اس سلسلے میں دو رائے سامنے آرہی ہیں ۔ایک طرف تو نام نہاد  لبرل اور یورپ زدہ پاکستانی جو مندر کی تعمیر کے حق میں ھندوءوں کے شانہ بشانہ بلکہ ان سے بھی دو قدم آگے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور اسلامی تعلیمات اور اقدارکو سر عام پامال کرنےوالا یہی گمراہ ٹولا آج اسلام میں اقلیتوں کے حقوق کا علم سر بلند کرتا نظر آتا ہے  اور دوسری طرف عوام الناس اور مذہبی حلقے ہیں جو مندر کی تعمیر کے مخالف ہیں ۔
کچھ دن پہلے ہی علما کونسل کے چیرمین علامہ طاہر اشرفی نے مندر کی تعمیر کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین و قانون میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے لہذا ہر اقلیت اور مذہبی فرقے کو اپنی عبادت گاہوں کے سلسلے میں مکمل تحفظ اور آزادی حاصل ہے اور مندر کی تعمیر میں کوئ مذائقہ نہیں ۔
جبکہ چیرمین رویت حلال کمیٹی مفتی منیب الرحمن  نے کھلے الفاظ میں ریاست کےاس اقدام کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اسلامی ریاست کی ذمہ داری  فقط اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا تحفظ ہے نہ کہ نئ عبادت گاہوں کی تعمیر کرنا ہے ۔مزید برآں جامع اشرفیہ لاہور نے فتوی جاری کیا ہے جس میں اسلامی ریاست میں غیر مسلم عبادت گاہوں کی تعمیر کو حرام قرار دیا ہے ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسلام کے نام پر اور ریاست مدینہ کا نام استعمال کر کے حاصل کی گئ حکومت مسجدوں سے بڑھ کر مندروں کے تحفظ کی پاسدار کیوں ہے۔ریاست مدینہ میں حاکم وقت یا خلیفہ کی طرف سے کبھی کسی اقلیتی عبادت گاہ کی تعمیر نہیں کی گئ تھی مگر پاکستان میں ریاست مدینہ کا نام صرف حکومت ہتھیانے کے لیے استعمال  کیا گیا ہے اسی لئے اب تک عملی طور پر اسلامی فلاحی ریاست کی کوئ جھلک عوام کی زندگیوں میں نظر نہیں آئ۔