![]() |
Faraz poetry |
نہ یہ کہ حسن تام ہو نہ دیکھنے میں عام سی
نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگے
مگر جو اس کا ساتھ ہو بھلا بھلا سفر لگے
کوئی بھی رت ہو اسکی چھب فضا کا رنگ و روپ تھی
وہ گرمیوں کی چھاءوں تھی وہ سردیوں کی دھوپ تھی
نہ مدتوں جدا رہے نہ ساتھ صبح وشام ہو
نہ رشتہ وفا پہ ضد نہ یہ کہ اذن عام ہو
نہ ایسی خوش لباسیاں کہ سادگی گلہ کرے
نہ ایسی بے تکلفی کہ آئینہ حیا کرے
نہ اختلاط میں وہ دم کہ بدمزہ ہوں خواہشیں
نہ اس قدر سپردگی کہ زچ کریں نوازشیں
کبھی تو بات بھی خفی کبھی سکوت بھی سخن
کبھی تو کشت زعفراں کبھی اداسیوں کا بن
سنا ہے ایک عمر ہے معاملات دل کی بھی
وصال جا ں فزا تو کیا فراق جاں گسل کی بھی
سو ایک روز کیا ہوا وفا پہ بحث چھڑ گئی
میں عشق کو امر کہوں وہ میری ضد سے چڑ گئی
میں عشق کا اسیر تھا وہ عشق کو قفس کہے
کہ عمر بھر کے ساتھ کو بد تر از ہوس کہے
شجر ھجر نہیں کہ ہم ہمیشہ پا بہ گل رہیں
نہ ڈھور ہیں کہ رسیاں گلے میں منتقل رہیں
محبتوں کی وسعتیں ہمارے دست و پا میں ہیں
کہ ایک در سے نسبتیں سگان با وفا سے ہیں
میں کوئی پینٹنگ نہیں کہ ایک فریم میں رہوں
وہی جو من کا میت ہو اسی کے پریم میں رہوں
تمہاری جو بھی سوچ ہومجھے اس کی نہیں
مجھے وفا سے بیر ہے یہ بات آج کی نہیں
نہ مجھ کو اس پہ مان تھا نہ اس کو مجھ پہ زعم ہی
جب عہد ہی کوئی نہ ہو تو کیا غم شکستگی
سو اپنا اپنا راستہ ہنسی خوشی بدل دیا
وہ اپنی راہ چل پڑی میں اپنی راہ چل دیا
بھلی سی اس کی شکل تھی بھلی سی اس کی دوستی
اب اس کی یاد رات دن نہیں مگر کبھی کبھی
Wah v nice 😭
جواب دیںحذف کریںWah v nice 😭
جواب دیںحذف کریںشکریہ
جواب دیںحذف کریں