منگل، 8 ستمبر، 2020

خلاصہ قرآن کریم تیسرا پارہ

                 
خلاصہ قرآن کریم تیسرا پارہ
خلاصہ قرآن کریم تیسرا پارہ




                    القرآن کےاس پارے میں دو حصے ہیں:

بقیہ سورۂ بقرہ
ابتدائے سورۂ آل عمران

(پہلا حصہ)

سورۂ بقرہ کے بقیہ حصے میں تین باتیں ہیں:
دو بڑی آیتیں
دو نبیوں کا ذکر
صدقہ اور سود

القرآن کی دو بڑی آیتیں:

ایک ”آیت الکرسی“ ہے جو فضیلت میں سب سے بڑی ہے، اس میں سترہ مرتبہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے۔

دوسری ”آیتِ مداینہ“ جو مقدار میں سب سے بڑی ہے اس میں تجارت اور قرض مذکور ہے۔

دو نبیوں کا ذکر:

ایک حضرت ابراہیم علیہ السلام کا نمرود سے مباحثہ اور احیائے موتٰی کے مشاہدے کی دعاء۔

دوسرے عزیر علیہ السلام جنھیں اللہ تعالیٰ نے سوسال تک موت دے کر پھر زندہ کیا۔

صدقہ اور سود:

بظاہر صدقے سے مال کم ہوتا ہے اور سود سے بڑھتا ہے، مگر در حقیقت صدقے سے بڑھتا ہے اور سود سے گھٹتا ہے۔

(دوسرا حصہ)

سورۂ آل عمران کا جو ابتدائی حصہ اس پارے میں ہے اس میں چار باتیں ہیں:سورۂ بقرہ سے مناسبتاللہ تعالیٰ کی قدرت کے چار قصےاہل کتاب سے مناظرہ ، مباہلہ اور مفاہمہانبیائے سابقین سے عہدسورۂ بقرہ سے مناسبت

مناسبت یہ ہے کہ دونوں سورتوں میں قرآن کی حقانیت اور اہل کتاب سے خطاب ہے۔ سورۂ بقرہ میں اکثر خطاب یہود سے ہے جبکہ آل عمران میں اکثر روئے سخن نصاری کی طرف ہے۔

اللہ تعالیٰ کی قدرت کے چار قصے:

پہلا قصہ جنگ بدر کا ہے، تین سو تیرہ نے ایک ہزار کو شکست دے دی۔

دوسرا قصہ حضرت مریم علیہ السلام کے پاس بے موسم پھل کے پائے جانے کا ہے۔

تیسرا قصہ حضرت زکریا علیہ السلام کو بڑھاپے میں اولاد عطا ہونے کا ہے۔

چوتھا قصہ حضرت عیسی علیہ السلام کا بغیر باپ کے پیدا ہونے، بچپن میں بولنے اور زندہ آسمان پر اٹھائے جانے کا ہے۔

مناظرہ ، مباہلہ اور مفاہمہ:

اہل کتاب سے مناظرہ ہوا، پھر مباہلہ ہوا کہ تم اپنے اہل و عیال کو لاؤ، میں اپنے اہل و عیال کو لاتا ہوں، پھر مل کر خشوع و خضوع سے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے ہیں کہ ہم میں سے جو جھوٹا ہے اس پر خدا کہ لعنت ہو، وہ تیار نہ ہوئے تو پھر مفاہمہ ہوا، یعنی ایسی بات کی دعوت دی گئی جو سب کو تسلیم ہو اور وہ ہے کلمۂ ”لا الہ الا اللہ“۔

انبیائے سابقین سے عہد:

انبیائے سابقین سے عہد لیا گیا کہ جب آخری نبی آئے تو تم اس کی بات مانو گے، اس پر ایمان لاؤ گے اور اگر تمھارے بعد آئے تو تمھاری امتیں اس پر ایمان لائیں۔

اپنی دعاٶں میں یاد رکھیں

خلاصہ قرآن کریم دوسرا پارہ

                   

خلاصہ قرآن پاک
خلاصہ قرآن





                           خلاصہ قرآن دوسرا پارہ

اس پارے میں چار باتیں ہیں:

تحویل قبلہ
آیت بر اور ابوابِ بر
قصۂ طاعون
قصۂ طالوت

تحویل قبلہ:

ہجرت مدینہ کے بعد تقریباً سولہ ماہ  تک بیت المقدس قبلہ رہا ، آپ ﷺ کی چاہت تھی کہ خانہ کعبہ قبلہ ہو، اللہ تعالیٰ نے آرزو پوری کی اور قبلہ تبدیل ہوگیا۔

آیتِ بر اور ابوابِ بر:

لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ ۔۔۔۔ (البقرۃ:۱۷۷) یہ آیتِ بر کہلاتی ہے، اس میں تمام احکامات عقائد، عبادات، معاملات، معاشرت اور اخلاق اجمالی طور پر مذکور ہیں، آگے ابواب البر میں تفصیلی طور پر ہیں:

۱۔صفا مروہ کی سعی
 ۲۔مردار، خون، خنزیرکا گوشت اور جو غیر اللہ تعالیٰ کے نامزد ہو ان کی حرمت
 ۳۔قصاص
 ۴۔وصیت
 ۵۔روزے
 ۶۔اعتکاف
 ۷۔حرام کمائی
 ۸۔قمری تاریخ
 ۹۔جہاد
 ۱۰۔حج
 ۱۱۔انفاق فی سبیل اللہ تعالیٰ
 ۱۲۔ہجرت
 ۱۳۔شراب اور جوا
 ۱۴۔مشرکین سے نکاح
 ۱۵۔حیض میں جماع
 ۱۶۔ایلاء
 ۱۷۔طلاق
 ۱۸۔عدت
 ۱۹۔رضاعت
 ۲۰۔مہر
 ۲۱۔حلالہ
 ۲۲۔معتدہ سے پیغامِ نکاح۔

قصۂ طاعون:

کچھ لوگوں پر طاعون کی بیماری آئی، وہ موت کے خوف سے دوسرے شہر چلے گئے، اللہ تعالیٰ نے (دو فرشتوں کو بھیج کر) انھیں موت دی (تاکہ انسانوں کو پتا چل جائے کہ کوئی موت سے بھاگ نہیں سکتا) کچھ عرصے بعد اللہ نے (ایک نبی کے دعا مانگنے پر) انھیں دوبارہ زندگی دے دی۔

قصۂ طالوت:

طالوت کے لشکر نے جالوت کے لشکر کو باوجود کم ہونے کے اللہ تعالیٰ کے حکم سے شکست دے دی

منگل، 1 ستمبر، 2020

پہلے پارہ کا خلاصہ








قرآن کے اس پارے میں پانچ باتیں ہیں:

اقسام انسان
اعجاز قرآن
قصۂ تخلیقِ حضرت آدم علیہ السلام
احوال بنی اسرائیل
قصۂ حضرت ابراہیم علیہ السلام
۔ اقسام انسان تین ہیں:
مومنین
منافقین
کافرین
مومنین کی پانچ صفات مذکور ہیں:
ایمان بالغیب
اقامت صلوۃ
انفاق
ایمان بالکتب
یقین بالآخرۃ
منافقین کی کئی خصلتیں مذکور ہیں:
جھوٹ
دھوکا
عدم شعور
قلبی بیماریاں
سفاہت
احکام الٰہی کا استہزائ
فتنہ وفساد
جہالت
ضلالت
تذبذب
اور
کفار کے بارے میں بتایا
 کہ ان کے دلوں اور کانوں پر مہر اور آنکھوں پر پردہ ہے۔
2 ۔ اعجاز قرآن:
جن سورتوں میں قرآن کی عظمت بیان ہوئی ان کے شروع میں حروف مقطعات ہیں یہ بتانے کے لیے کہ انھی حروف سے تمھارا کلام بھی بنتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا بھی، مگر تم لوگ اللہ تعالیٰ کے کلام جیسا کلام بنانے سے عاجز ہو۔
 3 ۔ قصۂ حضرت آدم علیہ السلام :
اللہ تعالیٰ کا آدم علیہ السلام کو خلیفہ بنانا، فرشتوں کا انسان کو فسادی کہنا، اللہ تعالیٰ کا آدم علیہ السالم کو علم دینا، فرشتوں کا اقرارِ عدم علم کرنا، فرشتوں سے آدم علیہ السلام کو سجدہ کروانا، شیطان کا انکار کرنا پھر مردود ہوجانا، جنت میں آدم وحواء علیہما السلام کو شیطان کا بہکانا اور پھر انسان کو خلافتِ ارض عطا ہونا۔
4 ۔ احوال بنی اسرئیل:
ان کا کفران نعمت اور اللہ تعالیٰ کا ان پر لعنت نازل کرنا۔
5 ۔ قصہّ حضرت ابراہیم علیہ السلام:
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اپنے بیٹے کے ساتھ مل کر خانہ کعبہ کی تعمیر کرنا اور پھر اللہ تعالیٰ سے اسے قبول کروانا اور پھر توبہ و استغفار کرنا۔


خلاصہ القرآن:  حضرت مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہید رحمۃاللہ علیہ